مشال خان کو دو سال قبل عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشتعل طلبا نے توہین مذہب کے الزام میں تشدد کرکے ہلاک کردیا تھا۔
مشال خان کی دوسری برسی کے موقع پر مختلف شہروں میں پرامن ریلیوں کا انعقاد کیا گیا ہے۔ اسلام آباد پریس کلب میں پروگریسو اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی طرف سے’ مشال مارچ‘ کے نام سے پر امن ریلی کا انعقاد کیا جائے گا۔
فاطمہ بھٹو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ہمارے دل مشال خان کے ساتھ ہیں کیوں کہ بہادروں کو نہیں بھلایا جاسکتا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ہم شہید مشال کو واپس نہیں لا سکتے لیکن مشال مارچ میں شرکت کر کے انتہا پسندی کیخلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرا سکتے ہیں۔
مشال کے قتل کا واقعہ 13 اپریل 2017 کو عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کیمپس میں پیش آیا تھا۔
پشاور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے مشال قتل کیس میں ایک مجرم کو سزائے موت اور چار کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ چار مرکزی ملزمان کے خلاف مجموعی طور پر 46 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے تھے جن میں سے 2 کو بری کردیا گیا ہے اور دو کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔