ملک بھر میں یوم عاشور (10 محرم الحرام) مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا جس کا مقصد میدان کربلا میں حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اُن کے جان نثار رفقا کی عظیم قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنا تھا۔
ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں سے جلوس برآمد ہوئے، اس دوران کورونا کے پھیلاؤ کی چوتھی لہر سے بچاؤ کے لیے جلوسوں کے لیے قواعد و ضوابط جاری کیے گئے تھے۔
اس موقع پر علمائے کرام و ذاکرین اپنی تقاریر میں حضرت امام حسین کی عظیم اور روشن تعلیمات اور سانحہ کربلا کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا۔
سخت سیکیورٹی میں نکالنے گئے ماتمی جلوسوں میں عزاداروں نے ماتم اور نوحہ خوانی کرتے ہوئے شہدائے کربلا پر ڈھائے گئے مظالم کو یاد کیا۔
جلوسوں کے راستوں میں بڑی تعداد میں نذر و نیاز کا سلسلہ بھی جاری رہا جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جلوس کا فضائی جائزہ بھی لیا۔
کراچی میں یوم عاشور کا مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوا جو حسینیہ ایرانیاں کھارادر پر اختتام پذیر ہوا، جلوس سے قبل مرکزی مجلس سے علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے خطاب کیا، جلوس کے اختتام پر حسینیہ ایرانیاں میں شام غریباں کا آغاز ہو چکا ہے۔
لاہور میں دسویں محرم کا مرکزی جلوس نثار حویلی اندرون موچی گیٹ سے برآمد ہوا جو شام میں کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔
مرکزی جلوس چوک رنگ محل مسجد وزیر خان چوہٹہ مفتی باقر سوہا بازار اندرون ٹیکسالی گیٹ اور اندرون بھاٹی سے ہوتا ہوا کربلا گامے شاہ میں اختتام پذیر ہوا، جلوس میں شامل عزا داروں نے نوحہ کنی، ماتم اور زنجیر زنی کی جس میں خواتین سمیت بچوں اور بوڑھوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔
کوئٹہ میں یوم عاشور کا مرکزی جلوس شہدا چوک علمدار روڈ سے برآمد ہوا جبکہ پشاور میں 10 محرم الحرام کا مرکزی جلوس امام بارگاہ سید رضوی علی شاہ چڑیکوبان سے برآمد ہوا۔
کراچی میں سخت سیکیورٹی انتظامات
کراچی میں پولیس محرم الحرام کے جلوسوں اور مجالس کی سیکیورٹی کے لیے مختلف مقامات پر اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہے۔
10 محرم الحرام کے مرکزی جلوس کے راستوں اور گزرگاہوں سمیت مرکزی جلوس کی نگرانی اور سیکیورٹی کے لیے مجموعی طور پر پولیس کے 6 ہزار 368 افسران و اہلکار اور ریپڈ رِسپانس فورس کی 3 کمپنیاں موجود تھے جبکہ اسپیشل سیکیورٹی یونٹ کے 90 اسنائپرز مرکزی جلوس کے اطراف اور گزرگاہوں پر تعینات کیے گئے تھے۔
شہر بھر میں مجموعی طور پر کراچی پولیس کے 18 ہزار 823 افسران و جوان اور ریپڈ رسپانس فورس کی 12 کمپنیوں کو عزاداروں کی سیکیورٹی کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔