سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف قتل سے متعلق از خود نوٹس پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ 3 رکنی کمیٹی کو بھجوا دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے از خود نوٹس کی سماعت کی، جس میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی شامل تھے۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہمیں معلوم ہوا ہے اس سے قبل یہ مقدمہ 5 رکنی لارجر بینچ سن رہا تھا، لگتا ہےغلطی سے 3 رکنی بینچ کے سامنے لگا دیا گیا ہے کیونکہ یہ معاملہ 3 رکنی کمیٹی میں آیا ہی نہیں،معاملہ اہم ہے بنچ دوبارہ تشکیل دیا جائے گا۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ عدالت کے سامنے عبوری رپورٹس پیش کی گئی ہیں۔
اٹارنی جنرل نے کیس کی سماعت کے دوران مؤقف اپنایا کہ مشترکہ قانونی معاونت کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، کابینہ کے آئندہ اجلاس میں قانونی معاونت کی منظوری ہو جائے گی،جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا کینیا کی عدالت سے بھی کوئی فیصلہ آیا ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی بالکل وہ فیصلہ بھی آ چکا ہے۔
دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ابھی ہم اس کیس کے میر ٹس پر بحث نہیں سن سکتے۔
شوکت عزیز صدیقی کے وکیل نے کہا کہ میں نے ایک درخواست ارشد شریف کے خاندان کی جانب سے دائرکی تھی، جو لوگ پاکستان میں دعوی کررہے ہیں کہ انہیں قاتلوں کا علم ہے ان کو تو بلائیں، ہم نے 6 لوگوں کے نام بھی عدالت کے سامنے رکھے تھے، لارجر بینچ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی تھی۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ یہ ایک انتہائی اہم معاملہ ہے،جس پر وکیل نے کہا کہ عدالت 2 ہفتوں کے بعد کیس کو مقرر کر دے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ججز کی دستیابی کے پیشِ نظرہی تاریخ کا تعین ہوسکے گا، ہم معاملہ تین رکنی کمیٹی کو بھیج دیتے ہیں۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے صحافی ارشد شریف قتل سے متعلق از خود نوٹس پر لارجر بنچ کی تشکیل کے لیے معاملہ 3 رکنی کمیٹی کو بھجوا دیا اور سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی۔