پاک فوج نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بغیر کسی ثبوت کے ایک حاضر سروس سینئر فوجی افسر پر انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد الزامات عائد کیے ہیں جو من گھڑت، بدنیتی پر مبنی، افسوسناک، قابل مذمت اور ناقابل قبول ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ ایک سال سے یہ ایک مستقل طرز عمل بن گیا ہے جس میں فوجی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے اشتعال انگیز اور سنسنی خیز پروپیگنڈے کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ عمران خان نے بغیر کسی ثبوت کے ایک حاضر سروس سینئر فوجی افسر پر انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد الزامات عائد کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم متعلقہ سیاسی رہنما سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قانونی راستہ اختیار کریں اور جھوٹے الزامات لگانا بند کریں۔
ترجمان نے کہا کہ یہ من گھڑت، بدنیتی پر مبنی الزام انتہائی افسوسناک، قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ادارہ واضح طور پر جھوٹے، غلط بیانات اور پروپیگنڈے کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال وزیر آباد میں پی ٹی آئی سربراہ پر قاتلانہ حملے کے بعد عمران خان نے وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور ایک سینئر انٹیلی جنس اہلکار کو ان کے قتل کی کوشش کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا اور ان سے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس کے بعد سے چیئرمین پی ٹی آئی سمیت کئی پارٹی رہنماؤں نے اس بات کو دہرایا ہے کہ وزیر آباد قاتلانہ حملہ عمران خان کو ختم کرنے کے لیے تین شوٹرز کے ذریعے منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا۔
پنجاب حکومت کی جانب سے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے مبینہ طور پر عمران خان کے ان دعوؤں سے اتفاق کیا تھا کہ حملہ تین مختلف مقامات سے کیا گیا، دو بار تشکیل پانے والی اس جے آئی ٹی کی سربراہی سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کر رہے تھے۔