اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما فیاض الحسن چوہان کاکہنا تھا کہ 9 مئی کو جوکچھ ہوا اس پر میں بھی دکھی ہوں۔ریاست اوراداروں سے ٹکرائو سیاست دانوں کا کام نہیں ہوتا ہے۔ میرے علاوہ عمران خان کو کسی نے نہیں بتایا کہ سیاست میں تشدد نہیں ہوتا۔ 9 مئی کے واقعات پر ملک کے 24 کروڑ عوام دکھی ہیں، اس پر میں بھی دکھی ہوا ہوں، پاکستان کی خدمت کرتا رہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ میں میسج میں عمران خان کو ایک بات سمجھائی کہ ریاست سے ٹکراؤ کی پالیسی چھوڑ دیں ۔ہم موجودہ حکمرانوں کے خلاف تحریک چلائیں، ریاست اور اداروں سے ٹکرانا سیاستدانوں کا کام نہیں ہوتا، میرے علاوہ عمران خان کو کسی نے نہیں بتایا کہ سیاست میں تشدد نہیں ہوتا۔میں ان سے ملنے کا وقت مانگا رہا۔
اسی وجہ سے پارٹی میں کھڈے لائن تھا زمان پارک میں داخلہ بند تھا۔ پاکستان کی خدمت کرتا رہوں گا۔نو مئی کو پی ٹی آئی کے لوگوں کا راستہ روکنے کے لئے کوئی لیڈر نہیں تھا۔پیغام بھیجا تھا کہ ہم قائداعظم کے پیرو کار ہیں تشدد کی سیاست نہیں کرنی چاہئے۔ میں نے پیغام بھیجا تھا کہ آپ کے ارد گرد لوگ آپ کو ٹھیک مشورہ نہیں دیتے۔ مراد سعید، اعظم سواتی، عالیہ حمزہ ، علی امید گنڈا پور مقبول اور مقصود تھے ۔ کل میری ضمانت ہوئی میں نے پوچھا خان صاحب نےکوئی بیان دیا؟
میں عمران خان کو ایک بار پھر وزیر اعظم دیکھنا چاہتا ہوں ۔میں کور کمیٹی کا ممبر پیغام کے بعد کمیٹی سے نکال دیاگیا۔ پیغام بھیجنے کا نقصان یہ ہوا کہ ہم پر کاٹا لگ گیا۔ نو پرچے،دو حملے،عمران خان کو شیریں مزاری اور دیگر یاد رہے میں یاد نہیں رہا۔ مریم نواز کی خواہش پر رانا ثنا نے میرا گھر تباہ کیا۔ بہنوں کے گھرتوڑے۔مریم نواز کے کہنے پر مجھ پر تھانے میں تشدد ہوا۔
عمران خان کے کانوں میں ڈال دیاگیا کہ میں فوج کا بندہ ہوں۔ چودھری سرور سے بزرگی والا رشتہ تھا گورنر ہائوس کے سامنے پریس کانفرنس کی ۔میں اپنے والد کے بعد کسی کی بزرگی کے حوالے سے عزت کرتا ہوں وہ چودھری پرویز الہی ہیں۔ انہوں نےمیری عزت بچائی اور اپنا ترجمان بنایا۔