اسلام آباد : وفاقی حکومت نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا ہے کہ انہوں نے ٹیریان کے والد کی سہولت کاری اور جھوٹ بولا لہٰذا مستعفی ہوجائیں۔ عدالتی کارروائی متنازعہ ہوجائے تو عوام کیسے مانیں گے۔
نیوز کانفرنس میں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وہ بنچ سے علیحدہ نہیں ہوئے تھے ۔جب کوئی پیٹیشن ہی نہیں تو سماعت کس چیز کی ہوئی؟ 4 ججز کی اکثریت نے فل کورٹ بنانے کیلیئے کہا گیا۔
سیاسی جماعتیں الیکشن سے بھاگ نہیں رہی ہیں ۔جب عدالتی کارروائی متنازعہ ہوجائے اسے عوام کیسے مانے گی۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عدالتی سہولت کاری کیوں، کیوں جھوٹ بولا گیا۔ اب یہ صرف الیکشن کا معاملہ نہیں رہا۔
سائفر کی من گھڑت کہانی سے اسمبلی تحلیل کی گئی ۔ آرٹیکل 63 کو ری رائٹ کیا گیا۔ کے پی میں الیکشن کے لیے 90دن کا قانون معطل اور پنجاب میں لاگو ہوجاتا ہے، کیوں؟ ۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ بندیال صاحب نے 13اتحادی جماعتوں کو نہیں سنا، پی ٹی آئی کو سنا گیا، کیوں؟ جسٹس اطہر من اللہ کا فیصلہ عدالتی کارروائی پر بڑا سوال ہے ۔جسٹس اطہر من اللہ کے مطابق وہ بنچ سے علیحدہ نہیں ہوئے تھے۔ الیکشن کب کرانا ہے اس کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے، عمران خان نے نہیں کرنا ۔