بھارتی شہر میرٹھ میں کچی آبادی کے خلاف تجاوزات کے خاتمے کی مہم اس وقت خوف ناک صورت اختیار کرگئی جب کچی آبادی کے 200 گھروں کو نذرِ آتش کردیا گیا جس میں اکثر گھر مسلمانوں کے تھے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بھوسہ منڈی کی کچی آبادی میں تجاوزات کو ہٹانے کی کوشش کی گئی۔ اس پر وہاں کے رہائشی مشتعل ہوگئے اور انہوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا ۔ ایک بھارتی ویب سائٹ کے مطابق مشتعل ہجوم بے قابو ہوگیا جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور اس کے بعد صورتحال مزید خراب ہوگئی بعد ازاں گھروں کو نذرِ آتش کرنے کا عمل شروع ہوگیا۔
بھارتی پولیس نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آتشزدگی کی تمام تر ذمے داری الٹا ان ہی مظاہرین پر عائد کردی جن کے گھر جلے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے گھر جلانے کی کارروائی پولیس اور انتظامیہ نے کی۔ واقعے کے بعد بڑی تعداد میں مسلمانوں کو گرفتار کرنے کی بھی اطلاعات ہے۔
اترپردیش کی پولیس نے واقعے کی ابتدائی رپورٹ درج کرکے اس کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ متاثرہ مسلمانوں کا کہنا تھا کہ اس عمل میں ان کے گھر کی املاک بھی راکھ ہوگئے ہیں جن میں لڑکیوں کا جہیز بھی شامل تھا۔
ایک بھارتی ویب سائٹ یونین جرنلزم نے کہا ہے کہ اس واقعے میں ایک مسجد کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ اس کے بعد ایک جھونپڑی سے لگنے والی آگ نے یکے بعد دیگر گھروں اور جھگیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔