چینی قونصل خانہ کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پولیس کے کاؤنٹر ٹیریرازم ڈیپارٹمنٹ(سی ٹی ڈی) کی رپورٹ اعتراضات لگا کر واپس کردی ہے۔ سی ٹی ڈی کی جانب سے مقدمہ داخل دفتر کرنے کی رپورٹ جمع کرائی گئی تھی۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ہفتہ کے روز معاملے کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے تفتیشی افسر کی سرزنش کرتے ہوئے استفسار کیا کہ اتنے بڑے واقعہ کا مقدمہ اے کلاس کیوں کیا ؟ ملزمان کی گرفتاری کی کوشش کیوں نہیں کی جارہی، اگر ملزمان گرفتار نہیں ہوئے تو مقدمہ اے کلاس کردیں؟
عدالت نے افسر کو حکم دیا کہ تفتیش کریں اور ذمہ داروں کو گرفتار کریں۔ معزز جج نے استفسار کیا کہ پیش کی گئی رپورٹ میں ایس پی کا نام کیوں نہیں ہے؟ آئندہ سماعت پر رپورٹ میں ایس پی کا نام بھی لکھ کر جمع کرائیں۔
سی ٹی ڈی نے چینی قونصل خانہ حملہ کیس میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا تھا کہ کیس میں اب تک کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوا، جب تک کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوتا کیس داخل دفتر کیا جائے۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں حملے کے ماسٹر مائنڈ اسلم اچھو کو عدم گرفتار ظاہر کیا گیا ہے، رپورٹ کے مطابق اسلم اچھو کے مارے جانے کے اطلاع ہیں لیکن تاحال اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔
سندھ پولیس کے سی ٹی ڈی ڈیپارٹمنٹ نے عدالت کو رپورٹ میں بتایا کہ چار کلاشنکوف، دو آئی ای ڈی بم، ڈیٹونیٹر، ہینڈ گرنیٹ، دھماکہ خیز مواد اور گولیاں بر آمد ہوئی۔ رپورٹ میں بلوچ قوم پرست رہنما خیر بخش مری کے بیٹے حر بیار مری کا نام ملزمان شامل ہے۔
نامزد ملزمان میں کیپٹن رحمن گل ،کمانڈرشیخو، کمانڈر منشی، کمانڈر شیرول و دیگر شامل ہیں جب کہ مقدمہ میں دہشتگردی دفعات، سندھ اسلحہ ایکٹ اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر کو حکم دیا ہے کہ 24 جنوری کو مقدمے سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔