سینئر سیاستدان فاروق ستار نے سپریم کورٹ کی جانب سے کراچی میں عمارتیں گرانے کے فیصلے پر رد عمل میں کہا ہےکہ اگر بنی گالا کو ریگولائز کیا جاسکتا ہے تو باقی عمارتیں بھی ہوسکتی ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ تحریک انصاف تو کہتی تھی کہ الیکشن سے پہلے ہی ان کی معاشی پالیسی تیار تھی، اگر آئی ایم ایف میں ہی جانا ہے تو پھر اگست میں ہی چلے جانا تھا، دوست ممالک سے فنڈنگ اور اقدامات میں تاخیر سے سرمایہ کاری متاثر ہوئی، اب مگرمچھ کے آنسو بہاکر سرمایہ کاروں کو زبردستی دھکا دیا جارہا ہے، حکومت آئی ایم ایف سے متعلق اب بھی کلئیر نہیں۔
کراچی میں تجاوزات آپریشن پر سینئر سیاستدان کاکہنا تھا کہ میئر کراچی توڑ پھوڑ میں لگے ہیں، دس ہزار دکانیں اور مکان ٹوٹ چکے ہیں، اب عدالت کا فیصلہ آیا ہے کہ جو غیر قانونی عمارت ہے سب توڑ دیں۔
فاروق ستار نے کہا کہ سعید غنی کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ عمارتیں گرانے کی بجائے وہ مستغفی ہوجائیں گے، ہم منتظر ہیں کہ یہی بات خالد مقبول صدیقی اور وسیم اختر بھی کریں گے، خالد مقبول صدیقی اور دیگر کو جواب دینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھاکہ اگر بنی گالا کو ریگولائز کیا جاسکتا ہے تو باقی عمارتیں بھی ہوسکتی ہیں۔