احتساب عدالت نے علیم خان کو دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے کیس کی سماعت کی۔ نیب پراسیکوٹر وارث علی جنجوعہ نے علیم خان کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کی درخواست کی۔
نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم نے 9 روز کے ریمانڈ میں کوئی تعاون نہیں کیا، 2003 میں یہ عام آدمی تھے اور 2007 میں 871 ملین کے اثاثوں کی مالک بن گئے، انہوں نے 35 کمپنیاں بنائیں اور 100 اکاؤنٹ کھلوائے، ملزم یہ نہیں بتاسکا کہ اس نے 900 کنال اراضی کیسے خریدی، ان کے ملازم عمیر کے اکاؤنٹ میں بھی بھاری رقم موجود ہے۔
عبدالعلیم خان کے وکیل نے دلائل دیے کہ اس کیس میں نیب کی انکوائری حقیقت پر مبنی نہیں ہے، انہوں نے بیرون ملک جائیدادوں سمیت تمام اثاثوں کی دستاویزات جمع کرائی ہیں،33 کمپنیوں میں سے صرف دو کمپنیاں ہی کام کر رہی ہیں، 900 کنال زمین میں علیم خان 50 فیصد کے پارٹنر ہیں جبکہ باقی 50 فیصد زمین کے مالک میاں عامر محمود ہیں۔
عدالت نے سماعت کے بعد علیم خان کے جسمانی ریمانڈ میں 10 روز کی توسیع کردی۔
واضح رہے کہ نیب نے علیم خان کو پاناما لیکس میں سامنے آنے والی آف شور کمپنیوں اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں گرفتار کررکھا ہے۔ نیب لاہور علیم خان کے ساتھ ساتھ ان کی اہلیہ، والد اور والدہ کے اثاثوں کی بھی چھان بین کررہا ہے۔