نئی دہلی: بھارتی حکومت کے متنازع شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج کے دوران ہونے والے فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 20ہوگئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کی ہائیکورٹ نے شہر میں ہونے والے فسادات پر رات گئے ہنگامی سماعت کی اور پولیس کو شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کی ہدایت کی جب کہ عدالت نے فسادات میں زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی دہلی حکام نے صورتحال معمول پر آنے کا دعویٰ کیا ہے جس کے بعد نئی دہلی میں دو روز سے بند میٹرو سروس اسٹیشنوں کو کھول دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جعفر آباد، موج پور، بابرپور اور گوکل پوری کے میٹرو اسٹیشنوں کو دو روز تک بند رکھا گیا۔
بھارتی میڈیا کا بتانا ہےکہ حکومت نے مشیر قومی سلامتی اجیت دوول کو نئی دہلی کی صورتحال کو کنٹرول میں رکھنے کا ٹاسک سونپا ہے۔
جس کے بعد اجیت دوول نے منگل کی رات جعفر آباد، سیلام پور اور دہلی کے متاثرہ شمال مشرقی علاقوں کا دورہ کیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں اب بھی صورتحال کشیدہ ہے اور بدھ کی صبح گوکل پوری کی ایک مارکیٹ میں دکان کو آگ لگادی گئی۔
نئی دہلی کے گرو تیج بہادر اسپتال کے ایم ڈی نے ہنگاموں میں 18 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
جب کہ بھارتی خبر رساں ویب سائٹ این ڈی ٹی وی نے 20 افردا کی ہلاکت کی اطلاع دی اور فسادات میں 150 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کی صورتحال پر بدھ کے روز کابینہ کا اجلاس ہوگا جس میں اجیت دوول شہر کی صورتحال پر بریفنگ دیں گے۔
شہر کی کشیدہ صورتحال کے پیش نظر موج پور، سیلام پور اور گوکل پوری کے علاقوں میں بھی سیکیورٹی انتہائی سخت ہے جہاں فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے۔
نئی دہلی کےوزیر اعلیٰ اروِند کجریوال نے شہر میں فوج بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر کی صورتحال پولیس کے قابو سے باہر ہے، فوج بلانے کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھیں گے۔