کمشنرراولپنڈی لیاقت علی چٹھہ عام انتخابات میں دھاندلی سے متعلق اعترافی بیان دیتے ہوئے اپنے عہدے سےمستعفی ہوگئے۔
کمشنرراولپنڈی نے اعترافی پریس کانفرنس میں کہا کہ میرےسامنے پریذائیڈنگ افسران رو رہےتھے،اس ڈویژن کے13ایم این ایزجوجیتےتھے،انہیں ہم نےہروایا۔
اپنی دھماکہ خیز پریس کانفرنس میں لیاقت علی چٹھہ نے یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دیا کہ انہوں نے راولپنڈی ڈویژن میں کم از کم 13 ایم این اے امیدواروں کے نتائج آر اوز سے تبدیل کروائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ اخود کو پولیس کے حوالے کر رہے ہیں اور سزائے موت کے مستحق ہیں۔انہیں راولپنڈی کے کچہری چوک پر پھانسی دی جائے۔
کمشنر راولپنڈی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ الیکشن ہارنے والے امیدواروں کو 50,000 ووٹوں کی برتری کے ساتھ فاتح قرار دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کچھ عرصے پہلے الیکشن ڈیوٹی پر لگایا گیا۔ میں نے جو جرم کیا ہے مجھے اس پر سزائے موت دی جائے۔
لیاقت علی چٹھہ نے مزید کہا کہ میں نے آج صبح کی نماز کے بعدخود کشی کی کوشش کی، پھر سوچا میں کیوں حرام کی موت مروں کیوں نہ ساری چیزیں عوام کے سامنے رکھوں۔
ویڈیو میں اُن کا کہنا ہے کہ تمام بیورو کریسی سے گزارش ہے کہ شیروانیاں سلوا کر منسٹر بننے کے لیے پھرنے والے سیاسی لوگوں کے لیے کوئی غلط کام نہ کریں۔
کمشنر راولپنڈی کا مزید کہنا تھا کہ میں نہیں چاہتاکہ اکہترکاواقعہ دوبارہ ہو، میں اپنےضمیرکابوجھ خوداتاررہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہت واضح ہے کہ دھاندلی کے پیچھے کون ہے۔ امیدوارجو 70 اور 80 ہزار ووٹوں کے ساتھ سب سے آگے تھے ہم نے انہیں ہار دیا۔ ہم نے ان کے ووٹوں پر جعلی مہریں لگائیں۔
صحافیوں نے پوچھا کہ جب بیلٹ پیپرز پر جعلی مہریں لگائی جا رہی تھیں تو کیا انہوں نے کسی کو بتایا کہ کوئی غلط کام ہو رہا ہے۔ اس پر کمشنر راولپنڈی کا کہنا تھا کہ ہ وہ ’غلطی‘ کا سارا الزام قبول کر رہے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس آف پاکستان بھی اس میں پوری طرح ملوث تھے۔
ہریس کانفرنس کے بعد میڈیا نمائندوں کے سوالات کےجوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھ پر کوئی دباؤنہیں، میرے باپ دادا ملک کے لیے جنگوں کا حصہ بنتے رہے ہیں، میں اس ملک کے لیے ایسا نہیں کرسکتا۔
انہوں نے اپنے کروائے گئے ترقیاتی کام گنواتے ہوئے کہا کہ سب کچھ ملک کی بہتری کے لیے کرتا رہا ہوں لیکن آخر میں جو اپنے ملک کی پیٹ میں چھرا گھونپا ہے، مجھے وہ سونے نہیں دیتا۔ جو ظلم کیا اس کی سزا مجھے ملنی چاہیئے۔