فناشنل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کا اجلاس آج سے پیرس میں شروع ہوگا۔ پانچ روز تک جاری رہنے والے اجلاس میں پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے کا جائزہ لیا جائے گا۔
پاکستان کا 3 رکنی وفد اجلاس میں شرکت کیلئے 16 فروری کو پاکستان سے روانہ ہوا تھا۔ سینیئر جوانٹ سیکٹری فنانس محمد کامران کی قیادت میں پیرس جانے والے وفد میں ڈی جی ایف ایم یو منصور احمد اور وزارت خزانہ کے لیگل ایڈوائزر منیب ضیا بھی شامل ہیں۔
مذکورہ تین رکنی وفد 18 اور 19 فروری کوایف اے ٹی ایف کی 9 رکنی ٹیم سے ملاقات کرے گا جس میں امریکہ، برطانیہ اور بھارت کے نمائندے بھی شامل ہیں۔
پاکستان نے رواں ماہ 10 جنوری کو اپنی کارکرد گی رپورٹ پیش کی تھی جس کی بنیاد پر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
ایف ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان دیا گیا تھا جس پر تین رکنی وفد مزید تفصیلات فراہم کرے گا۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2018 میں ایف اے ٹی ایف نے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان اینٹی منی لانڈرنگ کی خامیاں دور کرے اور کاؤنٹر ٹیرارزم فنانسنگ کی روک تھام میں اصلاحات لائے۔ پاکستان سے ایکشن پلان پر مزید تیزی سے عمل کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔
جنوری 2019 میں سڈنی میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کو آگا کیا تھا کہ 27 سے زائد شرائط پر من و عن عمل کیا گیا ہے اور ہم اقوام متحدہ کی شق 1267 اور 1373 پر عمل پیرا ہیں۔
پاکستانی حکام نے ایف اے ٹی ایف کو آگاہ کیا تھا کہ کالعدم تنظمیوں کے اکاؤنٹ اور اثاثے منجمد کیے گئے ہیں۔
پاکستانی وفد نے ایف اے ٹی ایف کو گزشتہ چار سال میں مشکوک ٹرانزیکشن پر بھی رپورٹ دی تھی کہ گزشتہ چار سال میں تین ہزار 677 مشکوک ٹرانزیکشن اور جعلی بینک اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کی گئی، سال 2015 میں 420، سال 2016 میں 697، سال 2017 میں 1603 اور سال 2018 میں 957 مشکوک ٹرانزیکشنز سامنے آئی تھیں۔