چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پانی کی شدید قلت سے دوچار پاکستان میں نئے ڈیمز کی تعمیر ناگزیر ہوچکی ہے، ہمیں صرف ایک نہیں کئی ڈیم بنانے پڑیں گے۔
لندن میں ورلڈ کانگریس آف اوورسیز پاکستانیز سے خطاب میں چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہناتھاکہ ڈیمز کی تعمیر کیلئے اربوں روپے کی خطیر رقم چندے سے جمع کرنا ممکن نہیں، ڈیموں کی تعمیر کیلئے1600ارب روپے کی خطیر رقم درکار ہے، ڈیمز کیلئے چندے کے علاوہ اور طریقہ کار بھی وضع کرنے ہوں گے کیونکہ ہمیں صرف ایک نہیں کئی ڈیم بنانے پڑیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا ماہرین معیشت رقم جمع کرنے کیلئے دیگر طریقے تلاش کیلئے تجاویز دیں۔ چیف جسٹس نے کہا تربیلا ڈیم چالیس سال قبل بنا تھا،ڈیمز کی تعمیر نہ کرکے مجرمانہ غفلت برتی گئی۔ان کاکہناتھاکہ ہمیں دیانت دارقیادت اور بہترین عدلیہ کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا چندہ آگاہی مہم اس کا آغاز ہے تاکہ ڈیم مہم کو قومی سطح پر لایا جاسکے، ہمیں اپنے بچوں کیلئے پانی دیکھنا ہے، پاکستان کو پانی کی کمی اور بڑھتی آبادی کے بحران کا سامنا ہے۔
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان میں کنویں کا پانی 40فٹ پرنظر آتا تھا، آج لاہور میں زیر زمین پانی 400فٹ پر بھی میسر نہیں ہے جبکہ کوئٹہ میں 1500فٹ پر زیر زمین پانی مل رہا ہے، پاکستان میں نئے ڈیموں کی تعمیر ناگزیر ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لاہور میں تمام ترفضلہ دریائے راوی میں ڈال دیا جاتا ہے، دریائے راوی کبھی ٹھاٹھیں مارتا ہوا دریاتھا، آج گندا ہوچکا ہے، پورے پنجاب میں پانی پینے کے قابل نہیں رہا، پنجاب میں 40ارب صاف پانی کےنام پرخرچ ہوئے،40ارب کے باوجود لوگوں کو ایک گھونٹ صاف پانی مہیا نہیں کیا گیا، اگر ہم نے درست سمت کا تعین کرلیا تو مسائل پر جلد قابو پالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتیں 40سال تک پانی کا مسئلہ نظرانداز کرتی رہیں، پانی کی کمی کا مسئلہ نظرانداز کرکے ماضی کی حکومتوں نے جرم کا ارتکاب کیا،40سال پہلے تربیلا ڈیم بنا، اس کے بعد کوئی بڑا ڈیم نہیں بنا۔
سندھ کا ذکر کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کراچی کو پانی فراہم کرنے والی منچھر جھیل مکمل آلودہ ہوچکی ہے، سندھ میں خود دیکھا کہ لوگ نہر سے گندا پانی لے کرپی رہے ہیں۔