پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے کیس کی آخری سماعت آج سے عالمی عدالت میں شروع ہو رہی ہے۔
کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت آج ہو گی عالمی عدالت میں بھارت کیلئے مشکلات بڑھنے لگیں۔
سفارتی ذرائع کے مطابق برطانوی ادارے نے کلبھوش یادیو کا پاسپورٹ اصلی قرار دے دیا جب کہ پاکستان نے برطانوی ادارے کی رپورٹ عالمی عدالت میں پیش کر دی۔
برطانوی ادارے کی رپورٹ کے مطابق کلبھوشن کی جعلی شناخت کے لیے بھارت نے اصل پاسپورٹ جاری کیا۔ حسین مبارک پٹیل کے نام سے پاسپورٹ بھارتی حکومت کا جاری کردہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق کلبھوشن یادیو نے جعلی شناخت اپنا کر حسین مبارک کے نام سے سفر کیا۔ حسین مبارک پٹیل کا پاسپورٹ اصلی ہے تاہم شناخت جعلی ہے۔
کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت کے سلسلے میں پاکستانی وفد ہالینڈ میں موجود ہے جب کہ پاکستان کی جانب سے کلبھوشن یادیو سے متعلق پوچھے گئے اہم سوالات کے جوابات دینے میں بھارت اب تک ناکام ہے۔
پاکستان عالمی عدالت میں 19 فروری کو اپنے دلائل پیش کرے گا جب کہ 20 فروری کو بھارتی وکلا پاکستانی دلائل پر بحث کریں گے۔
کلبھوشن نے گرفتاری کے بعد اپنے ویڈیو بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے 2003 میں انٹیلی جنس آپریشنز کا آغاز کیا اور چاہ بہار ایران میں کاروبار کا آغاز کیا جہاں اس کی شناخت خفیہ تھی ۔ کلبھوشن یادیو نے 2003 اور 2004 میں کراچی کے دورے کرنے کا اعتراف بھی کیا۔
پاکستان بھارتی کمانڈر کلبھوشن یادیو سے متعلق بھارت کے تمام دعوے مسترد کر چکا ہے، کلبھوشن یادیوکو مارچ 2016 میں بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا۔ کلبھوشن یادیو پر جاسوسی اور دہشت گردی کے الزامات ہیں۔
فوجی عدالت میں کلبھوشن یادیو نے اپنے جرائم کا اعتراف کیا۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن کو فوجی عدالت سے سزائے موت سنائی گئی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 10 اپریل 2017 کو سزائے موت کی توثیق کی تھی۔
کلبھوشن یادیو نے 22 جون 2017 کو سزائے موت کے خلاف آرمی چیف سے رحم کی اپیل کی تھی۔ رحم کی اپیل میں کلبھوشن یادیو نے را ایجنٹ ہونے کا اعتراف کیا۔