دل کے عارضے کے باعث ہسپتال میں داخل ہونے والے سابق وزیر اعظم میر ظفراللہ خان جمالی کی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔
میر ظفراللہ خان جمالی کو گزشتہ روز طبیعت بگڑنے پر راولپنڈی کے آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (اے ایف آئی سی) میں داخل کیا گیا تھا، جہاں انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا۔
پیر کی شام کو میڈیا کے ایک حصے میں ان کے انتقال کرجانے کی افواہیں گردش کرنے لگیں جس پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سمیت مختلف سیاسی رہنماؤں نے دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کیا۔
تاہم اے ایف آئی سی ذرائع نے سابق وزیر اعظم کے زندہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ بدستور وینٹی لیٹر پر ہیں۔
صدر عارف علوی نے اظہار تعزیت کے کچھ دیر بعد ہی ٹوئٹ ہٹادی اور نئی ٹوئٹ میں کہا کہ ‘میں نے غلط معلومات پر مبنی ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی ہے اور سابق وزیر اعظم کے اہلخانہ سے معذرت خواہ ہوں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘میری ان کے صاحبزادے عمر جمالی سے بات ہوئی ہے جن کے مطابق ظفراللہ جمالی وینٹی لیٹر پر ہیں، اللہ انہیں جلد صحتیاب کرے’۔
حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے بھی میر ظفراللہ جمالی کے انتقال سے متعلق ٹوئٹ کی، جسے بعد ازاں ہٹا دیا گیا۔
واضح رہے کہ میر ظفراللہ خان جمالی ملک کے 15 ویں وزیر اعظم رہے ہیں۔