عرفان قادر نے کہا کہ القادر ٹرسٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کا ذکر آتا ہے جبکہ فرح گوگی اور زلفی بخاری بھی اس میں شامل ہیں۔
معاون خصوصی نے کہا کہ برطانوی ایجنسی نے سمجھا کہ حکومتِ پاکستان کا بینک اکاؤنٹ دیا جائے گا لیکن ان کی آنکھوں میں بھی دھول جھونک دی گئی اور سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ دے دیا گیا، اتنی بڑی ’گرینڈ کرپشن‘ کی مثال ہزاروں کیسز میں بھی نہیں ملتی۔
معاون خصوصی عرفان قادر نے کہا کہ یہ بتایا گیا کہ وہ پیسا پاکستان آیا ہے لیکن اس وقت کی حکومت نے وہ پیسا بحریہ ٹاؤن گروپ کے لوگوں کو دیا اور اس کے لیے 2019 کے کابینہ اجلاس میں مبہم زبان لکھی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائیم ایجنسی نے اپنی پریس ریلیز میں کہا تھا کہ یہ پیسا ریاستِ پاکستان کو منتقل کیا جا رہا ہے تو کیا سپریم کورٹ آف پاکستان کا اکاؤنٹ ریاستِ پاکستان کا تھا؟
عرفان قادر نے کہا کہ جو پیسا ریاستِ پاکستان کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کیا گیا اس کے بدلے القادر ٹرسٹ قائم کیا گیا اور 4 سو 48 سے زائد کنال کی زمین اس ٹرسٹ کو مفت میں دی گئی جس کی اس وقت کی مالیت 24 کروڑ روپے تھی۔