پاک بحریہ کی چھٹی کثیر الملکی بحری مشق ‘امن 2019’ کا آغاز ہوگیا، جس میں دنیا بھر سے 45 ممالک اپنے اثاثہ جات اور مندوبین کے ساتھ شرکت کر رہے ہیں۔
پاکستان کی جغرافیائی اہمیت، پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اور بحرِہند کی دنیا اور عالمی معیشت میں اہمیت کے باعث مشترکہ بحری مشق انتہائی اہمیت اختیار کرگئی ہے، جسے ‘امن کے لیے متحد’ کے عزم سے منسوب کیا گیا ہے۔
مشقوں کے آغاز پر پاکستان سمیت 46 ممالک کے پرچم لہرانے کی تقریب اور مارچ پاسٹ ہوا، جس کے مہمان خصوصی کمانڈر پاکستان فلیٹ وائس ایڈمرل امجد خان نیازی تھے۔
واضح رہے کہ پاک بحریہ 2007 سے کثیر الملکی امن مشقوں کی میزبانی کررہی ہے، جو ہر دو سال بعد باقاعدگی کے ساتھ منعقد کی جاتی ہے۔
کمانڈر پاکستان فلیٹ وائس ایڈمرل امجد خان نیازی نے گذشتہ روز میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ ‘امن مشق’ کا بنیادی مقصد خطے میں امن و استحکام کے لیے مشترکہ آپریشنز اور جوابی کاروائیوں کی صلاحتیوں کو نکھارنا ہے۔
وائس ایڈمرل امجد نیازی نے کہا کہ یہ مشقیں دو مراحل ہاربر اور سی فیز پر مشتمل ہوں گی، جس میں پاک بحریہ کے تمام آپریشنل یونٹس شریک ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ مشق میری ٹائم تعاون کو مستحکم کرنے، محفوظ میری ٹائم ماحول کو فروغ دینے اور علاقائی اور عالمی بحری امن و استحکام کے قیام میں پاکستان اور پاک بحریہ کے اہم کردار کو بھی اجاگر کرے گی۔
کمانڈر پاکستان فلیٹ نے بتایا کہ پاک بحریہ آنے والے دنوں میں ترکی، ملائیشیا اور سری لنکا کے ساتھ مشقیں کرے گی جبکہ عمان کے ساتھ مشترکہ گشت کا معاہدہ بھی طے پاچکا ہے۔
وائس ایڈمرل امجد خان نیازی نے بتایا کہ گہرے سمندروں میں پاکستانی حدود میں شامل ہونے والے خصوصی اقتصادی زون میں چین کی جیولوجیکل ٹیم نے سروے مکمل کرلیا ہے، اب وہ لیب میں تجربات پر جائیں گے، جس کے بعد یہ طے ہوگا کہ اقتصادی زون میں سے کس قدر آبی وسائل سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ پاکستان چین سے چار نئے جدید جنگی جہاز اور آٹھ آبدوزیں تیار کرنے کا معاہدہ کرچکا ہے جبکہ ترکی سے مزید جہاز اور گن بوٹس لیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی بحریہ کو جدید خطوط پر استوار کررہا ہے اور بحریہ کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے جدید پٹرولنگ ائیرکرافٹ اور ہیلی کاپٹرز بھی حاصل کیے جائیں گے۔