پشاور: خیبرپختونخوا میں سیلاب اور بارشوں کے باعث 23 افراد جاں بحق اور34 زخمی ہو چکے ہیں۔
سیلابی صورتحال کے پیش نظرعلاقہ مکینوں کو نقل مکانی اور سیاحوں کو واپس جانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔
تورغر میں مکان پر پہاڑی تودہ گرنے سے سات افراد جاں بحق ہوگئے اور سوات میں بھی پانچ اموات ہوئی ہیں، مانسہرہ میں مکان کی چھت گرنے سے چار افراد چل بسے۔
پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں 110 گھروں کو جزوی جبکہ 13گھروں کومکمل نقصان پہنچا۔ حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروئیاں اور بند سڑکیں کھولنے کےلیے اقدامات جاری ہیں۔
دریائےسوات میں چکدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 51900کیوسک ہے۔ منڈا35840، خوازخیلہ33684 کیوسک ہے ہے۔ دریائے پانچکوڑہ 20981 کیوسک جبکہ دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 90393 کیوسک ہے۔
پی ڈی ایم اے نے ہدایت کی ہے کہ نوشہرہ اور چارسدہ میں دریاوں قریب رہنے والے افراد اور سیاح صورت حال سے باخبر رہیں۔
دریاوں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے،،،کہیں دریا کناروں سے باہر آگئے تو کہیں ندی نالوں نے خوف پھیلا رکھا ہے۔
سیلاب کے باعث مختلف علاقوں میں فصلیں، آبادیاں اور رابطہ سڑکیں سیلاب کی تباہ ہوگئیں۔ کاریوں کا شکار بن رہی ہیں۔ کوئی اپنی مدد آپ کے تحت تو کہیں حکومتی مشینری متاثرین کی مدد میں مصروف ہے۔
ملتان میں دریائے چناب کا پانی آبادیوں میں داخل ہوگیا ہے۔ دریائے راوی نے چیچہ وطنی کی متعدد آبادیوں اور فصلوں کو متاثر کیا ہے۔ جوہی کے دو سو سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہے۔
کوٹ ادو کے نشیبی علاقے بھی زیرآب آگئے ہیں۔ سانگھڑ کے علاقے کھپرو میں ہزاروں سیلاب زدہ خاندان کھلے آسمان تلے حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔
سوات کے سیاحتی علاقے مدین اور بحرین میں بھی صورتحال سنگین ہے۔ دونوں سیاحتی مقامات کا مختلف علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔ سوات کے راستے کھلے ہیں مگر سیلاب کا خوف سیاحوں کے سر پر منڈلا رہا ہے۔ دریائے کابل بپھرا تو نوشہرہ کے نشیبی علاقے زیرآب آگئے ہیں۔
بلوچستان میں سیلابی ریلوں نے نصیرآباد کا رخ کرلیا ہے اور کئی دیہات زیرآب آگئے ہیں۔ ڈیرہ مراد جمالی کے متعدد دیہات کا زمینی رابطہ کٹ گیا ہے۔ کئی کچے مکانات منہدم اور فصلیں زیر آب آگئی ہیں۔ شاہراہ نیلم پر جگہ جگہ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہورہی ہے۔