سابق رکن قومی اسمبلی علی رضاعابدی کے بہیمانہ قتل کے بعد محکمہ داخلہ سندھ کو ایم کیو ایم رہنماؤں کی سیکیورٹی کا خیال آہی گیا۔ صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے ڈاکٹر فاروق ستار سمیت دیگراہم اور مرکزی رہنماؤں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے رابطہ کرلیا گیا ہے تاکہ ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔
25 دسمبر 2018 کو ڈیفنس کراچی میں ہونے والے ایک قاتلانہ حملے میں ایم کیوایم کے سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی جاں بحق ہوگئے تھے۔ ایم کیوایم پاکستان سے وابستہ رہنماؤں اور دیگر نے اس وقت بڑی شدت کے ساتھ یہ سوال اٹھایا تھا کہ متعدد مرتبہ توجہ دلانے کے باوجود ایم کیوایم کے رہنماؤں کو سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی جس کی وجہ سے یہ خونی اوردلخراش سانحہ پیش آیا ہے۔
ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رکن فیصل سبزواری نے تصدیق کی ہے کہ صوبائی سیکریٹری داخلہ اور کمشنر کراچی نے رابطہ کرکے سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے رہنماؤں کے ناموں کی فہرست مانگ لی ہے۔
فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ داکٹر خالد مقبول صدیقی نے اراکین رابطہ کمیٹی، موجودہ اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اورڈسٹرکٹ چئیرمینوں کے لیےسیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پولیس سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیےاس سے قبل بھی خط لکھا تھا لیکن تاحال اس کا کوئی جواب نہیں آیا ہے۔
ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے رکن فیصل سبزواری نے واضح کیا کہ ہم نے ڈاکٹر فاروق ستار سمیت سابقہ اراکین اسمبلی کو بھی سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔