حکومت بلوچستان نے امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی۔
محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق اسلحہ لے کر چلنے اور 5 سے زائد افراد کے اجتماعات پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ دفعہ 144 کے نفاذ کے دوران ہر قسم کے غیر قانونی اجتماعات اور اسلحے کے استعمال پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ کوئٹہ میں سرینہ چوک پر لاپتا طالب علم محمد مصور کی بازیابی کے لیے دھرنا اور احتجاج گزشتہ 9 روز سے جاری ہے۔
اس کے علاوہ 25 نومبر کو آل پارٹیز نے بلوچستان بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز حکومت پنجاب نے بھی صوبہ بھر میں 3 دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی تھی جس کا اطلاق 23 نومبر سے 25 نومبر تک ہوگا۔
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے دفعہ 144 سے متعلق نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا تھا جس کے تحت صوبے میں 3 روز تک ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور عوامی اجتماعات سمیت دیگر تمام سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ دفعہ 144 کے نفاذ کا فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔