سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس آفتاب احمد گورڈ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سندھ حکومت اور پولیس جرائم روکنے میں ناکام ہوچکی ہے اور پنجاب سے پولیس کو بلالیا جائے تو ایک دن میں اسٹریٹ کرائم میں کمی نظر آئے گی۔
جسٹس آفتاب گھورڑ اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
دائر درخواست میں درخواستگزار مزمل ممتاز ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا تھا کہ ملزم سر عام شہر میں اسلحہ لے کر گھومتے ہیں پولیس ان کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ شہر میں ایک بار پھر اسٹریٹ کرائم بڑھ رہے ہیں۔ فون چھیننے کے واقعات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ سندھ حکومت اور پولیس جرائم روکنے میں ناکام ہوچکی۔ ڈی آئی جیز سے پوچھا جائے شہر میں کتنے مقدمات درج ہو رہے ہیں۔ موبائل فونز چھیننے کی واقعات کی اصل تعداد کے لیے موبائل فونز کمپنیوں سے بھی مدد لی جائے۔ سپریم کورٹ بھی کراچی بدامنی کیس میں اس بارے میں حکم دے چکی ہے۔
عدالت نے ڈی آئی جیز کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر اظہار برہمی کیا۔ جسٹس آفتاب احمد گورڈ نے ریماکس دیئے اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کی میڈیا پر خبریں دیکھ پر بہت دکھ ہوتا ہے۔ لگتا ہے پولیس کا یہی حال رہا تو پوری زندگی اسٹریٹ کرائم ختم نہیں ہوں گے۔ پنجاب سے پولیس کو بلالیا جائے تو ایک دن میں اسٹریٹ کرائم میں کمی نظر آئے گی۔ عدالت نے 19 فروری کو آئی جی سندھ اور دیگر کو رپورٹس پیش کرنے کا حکم دے دیا۔