وزیراعظم عمران خان آج مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر پالیسی بیاں جاری کردیا۔ جنگ شروع کرنا انسان کے ہاتھ میں ہوتا ہے لیکن ختم کرنا ہاتھ میں نہیں، اس لیے اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے.
وزیر اعظم نے کہا کہ سعودی ولی عہد کے دورے کےسبب پالیسی بیان دینے میں تاخیر ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے تحقیق کے بغیر پاکستان پر الزام لگایا، پاکستان 15 سال دہشت گردی کے بعد امن کی طرف جارہا ہے ہم کیوں حملہ کروائیں گے۔
پاکستان کا حلمہ کروانے میں کیا فائدہ۔ بھارت بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزام لگا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بھارت تحقیقات کرانا چاہتا ہے تو ہمیں ثبوت دیں ہم ایکشن لیں گے۔
افغانستان کے مسئلے کی طرح مسئلہ کشمیر بھی بیٹھ کر حل کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا کشیدگی کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ
بھارتی سیاستدانوں کی آواز آرہی ہے پاکستان سے بدلہ لینا ہے۔ اگر بھارت نے حملہ کیا تو جواب دینے کےعلاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں ہوگا۔ جنگ شروع کرنا انسان کے ہاتھ میں ہوتا ہے لیکن ختم کرنا ہاتھ میں نہیں، اس لیے اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
یا درہے کہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فورسز کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں 44 اہلکاروں کے مارے جانے کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کردیا تھا۔ بھارت کی جانب سے تحقیقات کے بغیر پاکستان پر حملے کا الزام لگایا جارہا ہے۔