ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ گورنر پنجاب کے دستخطوں سے مشروط ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں کے معاملے میں گیند گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کے کورٹ میں آگئی ہے۔
تنخواہوں میں اضافہ گورنر پنجاب کے دستخطوں سے مشروط ہے۔ گورنر پنجاب نے بل پر دستخط کر نے سے پہلے وزیراعظم سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔ ابھی تک گورنر پنجاب نے بل پر دستخط نہیں کئے ۔ گورنر پنجاب آئینی طور پر دس دن کے اندر بل دوبارہ غور کے لئے واپس اسمبلی کو بجھوا سکتے ہیں۔
پنجاب اسمبلی اگر دوبارہ وہی بل پاس کر دے تو گورنر دستخط کر نے کے پابند ہونگے۔ اگر گورنر دس دن کے اندر بل پر دستخط نہیں کرتے تو بل از خود منظور تصور ہو گا۔
یاد رہے گزشتہ روزارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا بل چند گھنٹوں میں ہی متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا تھا۔
بل کی منظوری کے بعد ایم پی اے کی تنخواہ اور مراعات 83 ہزار سے بڑھ کر دو لاکھ تک پہنچ گئی جبکہ بنیادی تنخواہ 18 ہزار سے 80 ہزار اور ڈیلی الاؤنس ایک ہزار سے چار ہزار ہو گیا۔
رکن پنجاب اسمبلی کو اب ہاؤس رینٹ 29 ہزار کے بجائے 50 ہزار ملے گا، یوٹیلٹی الاؤنس 14 ہزار اضافے سے 20 ہزار، اکاموڈیشن الاؤنس 1500 سے 3000، دفتری تزئین و آرائش کا خرچہ 10 سے 15 ہزار ہو گیا۔
مہمانداری کا ماہانہ الاؤنس 10 ہزار سے 20 ہزار کر دیا گیا ہے جبکہ ٹریول الاؤنس ووچرز سالانہ ایک لاکھ 20 ہزار کے بجائے 3 لاکھ کر دئیے گئے۔
ارکان کی تنخواہ میں اضافے کا بل گزشتہ سے پیوستہ روز قائمہ کمیٹی کو بھیجا گیا تھا جو منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیا گیا۔
تنخواہوں میں اضافے کے بل میں سابق وزرائے اعلیٰ پنچاب پر بھی مراعات کی بارش ہوگئی۔ 2002 کے بعد چھ ماہ وزیراعلیٰ رہنے والا یہ مراعات حاصل کرسکے گا۔
سابق وزیراعلیٰ کو پانچ سیکورٹی اہلکار فراہم کیے جائیں گے جبکہ ان کو سیکورٹی کے لئے 2500 سی سی گاڑی بھی ملے گی اور ڈرائیور بھی حکومت کا ہوگا۔
اس کے علاوہ ایک پرسنل سیکرٹری اور دو جونیئر کلرک بھی حکومت فراہم کرے گی۔ دس ہزار روپے ماہانہ ٹیلی فون الاونس بھی ملے گا۔
سابق وزیراعلی کو مناسب سرکاری رہائش گاہ بھی تاحیات ملے گی تاہم یہ اس سابق وزیراعلی کو ملے گی جس کا لاہور میں گھر نہیں ہوگا۔