سینیر عتیق شیخ نے کہا دواؤں کی تیاری کے لیے کمپنی کو 51 فیصد منافع دیا جاتا ہے۔ ایک دوا 4,4 سو کمپنیاں بنا رہی ہیں۔ڈریپ کا نام ڈرگ انکریز پرائسز ڈیپارٹمنٹ رکھ دیا جائے۔25 روپے کی دوائی کو 588 روپے قیمت جاری کر دی گئی۔کہا جا رہا ہے کہ دوائیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ عمران خان کے خلاف سازش ہے۔بتایا جائے25 روپے کی دوائی 588 روپے کیسے ہوئی؟
سینیٹر عتیق شیخ نے یہ باتیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیں۔
سیکرٹری صحت نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ ہارڈشپ کیسز میں دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے کو دیکھنا ضروری تھا۔جن دواؤں کی قیمتوں میں کئی سالوں سے ریٹ نہیں بڑھے ان پر نظر ثانی کی گئی ہے۔ ڈالر کے ریٹ بڑھنے سے دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ ضروری تھا۔