کابل ائیر پورٹ کے قریب امریکی فضائیہ کی جانب سے ایک گاڑی کو ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا گیا، جس میں متعدد بچوں سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ پینٹاگون نے ڈرون حملے کی تصدیق کر دی ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق وہ شہری ہلاکتوں کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے۔ گاڑی میں دھماکہ خیز مواد اور خودکش بمبار سوار تھے جو کابل ہوائی اڈے کو قریب ہی نشانہ بنانے کے لئے تیار تھے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ بغیرپائلٹ طیارے سے کابل ائیرپورٹ کی طرف جانے والی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔اس میں داعش کے متعدد خودکش حملہ آور سوار تھے لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا ہے کہ اس حملے میں کتنے داعشی مارے گئے ہیں۔
ابتدائی رپورٹس میں کسی امریکی ہلاکت کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی اس ڈرون حملے کی تصدیق کی ہے۔البتہ ان کا کہنا تھا کہ اس میں گاڑی میں سوار ایک خودکش بمبارکو نشانہ بنایا گیا ہے۔ وہ کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حملہ کرنا چاہتا تھا۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا ہے کہ امریکہ 31 اگست کے بعد افغانستان چھوڑنے کے خواہشمندافراد کے لیے محفوظ راستے کو یقینی بنانے کے لیے طالبان کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل بھی کابل ایئرپورٹ پر دو دھماکے ہوئے تھے جس میں 90 افراد ہلاک جب کہ 150 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ جس کی کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔