آئی ایم ایف پروگرام خوشی کی بات نہیں قرضوں سے کبھی قومیں خوشحال نہیں ہوتیں۔ وزیراعظم شہباز شریف-
گزشتہ روز حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے معاہدے پر دستخط کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجبوری میں ہمیں قرض لینا پڑ رہا ہے۔ عوام دعا کریں کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو۔
پاکستان اور آئی ایم ایف معاہدہ، قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ملک دیوالیہ ہوجاتا تو میں خود کو کبھی معاف نہ کرتا۔ پاکستان کے فوری دیوالیہ ہونے کا خطرہ تھا، چین نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ کسی سے ملیں تو ان کے چہروں پر لکھا ہوتا ہے کہ یہ قرض مانگنے آئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مہنگائی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ عام آدمی بڑی عید پر مہنگا بکرا نہیں خرید سکتا۔ چھوٹی عید پر بچوں کو نئے جوت لے کر نہیں دے سکتا۔ استعمال شدہ کپڑے لینا بھی لوگوں کیلئے ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عام آدمی 75 سال سے قربانی دے رہا ہے، اب اشرافیہ کو قربانی دینا ہوگی۔ عام آدمی گلبرگ تو دور انارکلی بھی نہیں جاسکتا۔
آئی ایم ایف سے معاہدہ، لمحہ فخریہ یا فکریہ؟ وزیراعظم نے بتا دیا
دوسری طرف اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمتوں میں تین سے چار روپے کا اضافہ ہوسکتا ہے جس کا اطلاق جولائی سے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ چھپانا نہیں چاہتے۔ کون سا ملک صرف بجلی کی مد میں 1300 ارب کی سبسڈی دیتا ہے؟
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ پیٹرولیم لیوی کی مد میں ہر مہینے ڈھائی، ڈھائی روپے بڑھائے جائیں گے۔