190 ملین پاؤنڈز فراڈ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کو ایک بار پھر طلب کرلیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو 13 جولائی کو طلب کیا گیا ہے۔ نیب نے ملزم کو ہدایت کی ہے کہ وہ کیس سے متعلق مکمل ریکارڈ ساتھ لائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی سے منقولہ غیر منقولہ جائیدادوں کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں جبکہ فلیٹ، دکانیں، رہائشی اور کمرشل جائیدادوں کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں۔
نیب نے ملزم کو زمان پارک اور بنی گالہ گھر کے دستاویزات، نقشہ جات اور منی ٹریل ساتھ لانے کی ہدایت کرتے ہوئے شوکت خانم ٹرسٹ کی رجسٹریشن کے دستاویزات بھی طلب کی ہیں۔
اس سے قبل 4 جولائی کو چیئرمین پی ٹی آئی توشہ خان کیس جبکہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی 190 ملین پاؤنڈز کیس میں نیب میں پیش ہوئے تھے جہاں دونوں سے ساڑھے 3 گھنٹے تک تفتیش کی گئی تھی۔
آٹھ جولائی کو سیشن عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کو قابل سماعت قرار دیا جس کے خلاف انہوں نے درخواست دائر کی جو سماعت کیلیے مقرر کر دی گئی۔
درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کل سماعت کریں گے جسے اعتراضات کے ساتھ مقرر کیا گیا ہے۔ رجسٹرار آفس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس مقرر کرنے کی کاز لسٹ جاری کر دی۔
درخواست میں چیئرمین پی ٹی آئی نے 8 جولائی کا سیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ کیس سے متعلق الیکشن کمیشن شکایت 120 دن میں دائر نہیں کی گئی۔
درخواست گزار نے کہا کہ کیس ٹرائل کورٹ کو بھجواتے ہوئے قانون کے مطابق طریقہ کار بھی نہیں اپنایا گیا، توشہ خانہ کیس کو قابل سماعت قرار دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون ہے لہٰذا فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔