سپریم کورٹ نے پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں گزشتہ روز ہونے والے مندر پر حملے میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے رحیم یار خان میں مندر پر حملے اور توڑ پھوڑ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے شرپسندی پر اکسانے والوں کیخلاف بھی کارروائی کا حکم دے دیا۔ عدالت نے مندر بحالی کے اخراجات بھی ملزمان سے ہر صورت وصول کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ دندناتے پھرتے ملزمان ہندو کمیونٹی کیلئے مسائل پیدا کر سکتے ہیں، یقینی بنایا جائے کہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوں۔
سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے کمشنر رحیم یار خان کی کارکردگی پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے رحیم یار خان کے متاثرہ علاقے میں قیام امن کیلئے ویلج کمیٹی بنانے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے آئی جی پولیس اور چیف سیکریٹری پنجاب سے ایک ہفتے میں پیشرفت رپورٹ مانگ لی.
سماعت کے دوران آئی جی پولیس اور چیف سیکریٹری پنجاب سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے آئی جی پنجاب انعام غنی اور چیف سیکریٹری کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ مندر پر حملہ ہوا، انتظامیہ اور پولیس کیا کر رہی تھی۔
آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنر اور اے ایس پی پولیس موقع پر موجود تھے۔ انتظامیہ کی ترجیح مندر کے آس پاس 70 ہندو گھروں کا تحفظ تھا۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او کام نہیں کر سکتے تو ان کو فوری ہٹا دیں۔
آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعات لگائی گئی ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک 8 سالہ بچے کی وجہ سے سارا واقعہ ہوا، دنیا میں ملک کی بدنامی ہوئی۔ پولیس نے سوائے تماشا دیکھنے کے کچھ نہیں کیا۔
دوران سماعت جسٹس قاضی امین نے آئی جی پولیس سے سوال کیا کہ کیا کوئی گرفتاری کی گئی ہےـ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔
جسٹس امین نے کہا کہ پولیس اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام ہوئی اور پھر پولیس خود ملزمان کی ضمانت اور صلح کروائے گی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل سہیل محمود نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعظم نے بھی معاملہ کا نوٹس لے لیا ہے۔
اس پر چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ وزیر اعظم اپنا کام جاری رکھیں، قانونی معاملہ ہم دیکھیں گے۔ واقعے کو 3 دن ہو گئے لیکن ایک بھی بندہ پکڑا نہیں گیا۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ سرکاری پیسے سے مندر کی تعمیر کی جائے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس کی ندامت دیکھ کر لگتا ہے ان میں جوش و ولولہ نہیں۔ پنجاب پولیس میں پروفیشنل لوگ ہوتے تو معاملات حل ہو چکے ہوتے۔ مندر گرا دیا اگر مسجد گرا دی جاتی تو کیا ردعمل سامنے آتا؟