افغانستان میں نئی حکومت کا اعلان آج متوقع تھا تاہم اب اطلاعات ہیں کہ نئی افغان انتظامیہ کا اعلان ہفتے تک مؤخرکر دیا گیا ہے۔
15 اگست 2021 کو طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داخل ہوئے جس کے بعد صدر اشرف غنی ملک سے فرار ہوگئے اور افغان حکومت غیر فعال ہوگئی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی اے ایف کے مطابق افغانستان کی نئی انتظامیہ کا اعلان آج جمعہ کی نماز کے بعد متوقع تھا تاہم ترجمان طالبان کا کہنا ہے کہ نئی انتظامیہ کا اعلان ہفتے تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل اطلاعات تھیں کہ نئی حکومت کی تشکیل کے لیے طالبان نے بعد نماز جمعہ کابل میں اہم اجلاس طلب کر رکھا ہے۔
ذرائع کا دعویٰ تھا کہ ملا ہیبت اللہ کو طالبان حکومت کا سپریم لیڈر جبکہ ملا عبدالغنی برادر کو حکومت کا سربراہ بنائے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کا یہ بھی بتانا تھا کہ قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ڈپٹی ڈائریکٹر شیر محمد عباس استانکزئی کو افغانستان کا وزیر خارجہ مقرر کیے جانے کا امکان ہے جبکہ ملا ضعیف کو پاکستان میں دوبارہ سفیر نامزد کیا جا سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد اور سراج الدین حقانی کو بھی کابینہ میں شامل کیے جانے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ طالبان کی حکومت میں عبداللہ عبداللہ، حامد کرزئی، گلبدین حکمت یار سمیت دیگر افغان رہنماؤں کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ طالبان نے 15 اگست کو کابل کا کنٹرول سنبھالا تھا لیکن انہوں نے اعلان کیا تھا کہ جب تک امریکا کا ایک بھی فوجی افغانستان میں موجود ہے تو اس وقت تک نہ تو حکومت کا اعلان کیا جائے گا اور نہ ہی کابینہ تشکیل دی جائے گی۔
امریکا نے 31 اگست کی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے ایک روز پہلے ہی افغانستان سے انخلا مکمل کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد طالبان نے حکومت سازی کے لیے مشاورت تیز کر دی تھی اور افغان میڈیا کی رپورٹس کے مطابق طالبان نے حکومت سازی کے لیے اپنی مشاورت مکمل کر لی ہے۔