سپریم کورٹ نے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کی غیر مشروط معافی قبول کرلی ہے اور حکم دیا ہے کہ معافی قبول ہونے سے ماتحت عدالتوں میں چلنے والی کاروائی پر اس معافی نامے کا اثر نہیں پڑے گا۔
جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے آج سماعت کی اور سابق سینیٹر کی گزشتہ روز جمع کرایا گیا معافی نامہ قبول کر لیا۔
وفاقی دارالحکومت کی مقامی عدالت نے 13 اکتوبر کو فیصل رضا عابدی کو چیف جسٹس سے متعلق نازیبا ریمارکس دینے پر درج مقدمہ میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
فیصل رضا عابدی کے خلاف توہین عدالت کا ایک مقدمہ پہلے سے ہی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے آج عدالت کو بتایا کہ فیصل رضاعابدی توہین عدالت کیس میں پیش ہوئے۔
جسٹس عظمت سعید شیخ نے فرمایا کہ اگر ہم معافی نامہ قبول کرتے ہیں تو اس کا اثر دیگر مقدمات پر نہیں ہوگا کیونکہ باقی معاملات عدالت کے سامنے نہیں ہیں۔
سماعت کے دوران فیصل رضا عابدی کے وکیل نے کہا کہ میرا موکل ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتا ہے۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ مثبت تنقید ہوتی ہے، آپ ضرور کریں لیکن تنقید کرتے ہوئے کچھ خیال کرلیا کریں۔
17 دسمبر کو فیصل رضا عابدی نے عدالت میں اپنا معافی نامہ جمع کرایا تھا اور خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا۔