مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ ٹھنڈے دل سے سوچیں ہم پاکستان کو کس طرف لے کر جارہے ہیں۔ نیب حکام کا رویہ میرے ساتھ معقول تھا، نیب کا قانون کالا قانون ہے.
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نیب نے جیسے میرے خلاف بڑی مشکل سے وعدہ معاف گواہ بنایا وہ بھی کچھ دستاویز پیش نہیں کرسکا۔
انہوں نے کہا کہ جو سچ ہے اس کا ذکر کروں گا، دورانِ حراست نیب حکام کا رویہ میرے ساتھ معقول تھا، نیب کا قانون کالا قانون ہے، یہ احتساب کے لیے نہیں بلکہ سیاسی وفاداریاں تبدیل کرانے کے لیے بنایا گیا، اس قانون کو بنانے والے کی بدنیتی عیاں تھی۔
(ن) لیگ کے رہنما کا کہنا تھا کہ اس ملک میں احتساب کے نام پر انتقام کی روش اختیار کی گئی، (ن) لیگ کے دور میں بھی احتساب کے عمل کو شفاف نہیں سمجھتا۔
خواجہ سعد رفیق نے سوال کیا کہ یہ محب وطن پاکستانی کون ہیں؟ جو درخواست لکھتے ہیں اور آپ کے خلاف کارروائی ہوتی ہے، یہ محب وطن کون ہیں جو دوسروں کو غدار سمجھتے ہیں، ہمیں یہ نہیں بتایا جاتا کہ مدعی کون ہے، جو تفتیش کررہے ہیں وہ خود نہیں جانتے اور جانتے ہیں تو بتانے کی سکت نہیں رکھتے۔
سابق وزیر ریلوے نے انکشاف کیا کہ دورانِ تفتیش ان سے پی ٹی آئی رہنما علیم خان کے بارے میں پوچھا گیا جس پر میں نے کہا کہ وہ ایک معقول آدمی ہیں، مجھ سے پوچھا گیا کہ ان کے بارے میں بتائیں تو میں نے کہا کہ میں کوئی انفارمر نہیں ہوں، آئندہ مجھ سے سیاسی مخالف کے بارے میں پوچھنے کی جرات نہ کریں۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ میرے اور میرے بھائی کی گرفتاری پر گزارا کرلیں کیونکہ مجھے شک ہے کہ اب بیلنس کرنے کے لیے پی ٹی آئی کے لوگوں کو پکڑا جائیگا اور میں یہ بات سنجیدگی سے کررہا ہوں، گرفتاریوں کے اسکور بورڈ میں پی پی اور (ن) لیگ کے مزید رہنماؤں کی گرفتاریوں کے اضافے کا انتظار نہ کریں کیونکہ یہ مہنگا پڑتا ہے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ ملک میں جاہلانہ انتقام کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، کبھی ہم غدار تو کبھی شرپسند کہلاتے ہیں، ہم غدار اور شرپسند نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ آزاد نہیں ہے، اگر آزاد ہوتی تو پہلے دن ہی پروڈکشن آرڈر جاری ہوتے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ میری یہ اپیل عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے لیے بھی ہے کہ ٹھنڈے دل کے ساتھ سوچیں ہم پاکستان کو کس طرف لے جارہے ہیں اس سے پاکستان کا ناقابلِ تلافی نقصان ہوسکتاہے، ہر جگہ دانشمند لوگ موجود ہیں جو ملک کو بحران سے نجات دلانے کے لیے کردار ادا کرسکتے ہیں، ہمیں مکالمہ کرنا چاہیے اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ریاستی اداروں اور اپوزیشن کو آن بورڈ لے،حالات نے یہ ذمہ داری حکومت پر ڈال دی ہے یہ اس سے بری الذمہ نہیں ہوسکتے۔
اس سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے پر سعد رفیق کو لاہور سے اسلام آباد لایا گیا ہے جہاں پارلیمنٹ لاجز میں ان کی رہائش گاہ کو ہی سب جیل قرار دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ شہباز شریف کو نیب نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل اور خواجہ سعد رفیق کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں نے اسپیکر سے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا پرزور مطالبہ کیا اور تاخیر پر (ن) لیگ سمیت اپوزیشن جماعتوں نے کئی بار ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
اپوزیشن کے شدید احتجاج کے بعد اسپیکر اسد قیصر نے گزشتہ روز ہی خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے۔