وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عطا اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ عجلت میں فیصلے دیے جارہے ہیں، عدلیہ کا ایک گروپ 9 مئی کے ملزمان کے کیسز پر غیر سنجیدہ ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ن لیگی رہنما عطاء تارڑ نے اعلیٰ عدلیہ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ 9 مئی کے ملزمان کے کیسز مینج کررہی ہے، سیشن کورٹس بغیرثبوت دیکھےعجلت میں فیصلے دے رہی ہیں، شفقت کا رویہ ہے کہ آپ ثبوتوں کو نہیں دیکھتے، پہلی پیشی پر ضمانت نہیں ملتی اور یہاں بری کردیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرویزالہٰی کو بھی اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی پشت پناہی حاصل رہی ہے، پرویز الہٰی کا منی لانڈرنگ کا اربوں کا کیس پہلی پیشی پر کس طرح اڑایا جاسکتا ہے، یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک اعلیٰ عدلیہ اسے مینیج نہ کررہی ہو، کیا یہ سمجھ لیا جائے کہ جو لوگ تحفظ دے رہے ہیں وہ شریک جرم ہیں، وہ9مئی کے ملزمان کو تحفظ دے کر قومی سلامتی پر آنچ آنے دینا چاہتے ہیں، سپریم کورٹ میں بیٹھے کچھ ججز کرپشن کو تحفظ فراہم کررہے ہیں۔
عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ یاسمین راشد کیس کا فیصلہ عجلب میں کیا گیا، ایسی کیا عجلت تھی کہ رپورٹ کا انتظار کیے بغیر یاسمین راشد کو بری کردیا گیا، رپورٹ میں یاسمین راشد کی کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کے وقت موجودگی ثابت ہوگئی ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے مزید کہا کہ یہ کہنا غلط تھا کہ یاسمین راشد کا نام ایف آئی آر میں نہیں تھا، پنجاب فارنزک لیب سے رپورٹ مثبت آئی، جس میں یاسمین راشد کی موجودگی ثابت ہوئی ہے، لیڈروں کی ہدایت پر شرپسندوں نے آگ لگائی، 9 مئی کو تمام کارروائیاں منصوبہ بندی کے تحت کی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو تاریخ میں سیاہ ترین کے دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا، شر پسند عناصر نے ملک میں جلاؤ گھیراؤ کیا، فوجی تنصیبات کو آگ لگائی اور شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کی۔