پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ یہ 1971 نہیں، نہ وہ فوج ہے اور نہ وہ حالات ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 27 فروری کو گزرے 2 ماہ ہوگئے لیکن بھارت ان گنت جھوٹ بولے جارہا ہے، ہم ان کا جواب دے سکتے ہیں لیکن ہم ذمہ داری کا مظاہرہ کررہے ہیں، پاک فضائیہ نے بھارت کے 2 طیارے گرائے جس کا ملبہ پوری دنیا نے دیکھا، بھارتی فضائیہ نے اپنا ہی ہیلی کاپٹر مارگرایا اور بلیک باکس چھپالیا، حالات بہتر ہونے کا انتظار کر رہے ہیں بھارتی طیارے گرانے والے پاک فضائیہ کے پائلٹس کو اعزاز سے نوازیں گے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت کے رویئے میں ہم نے تبدیلی ڈال دی ہے، پاکستان کے اچھے رویے دیکھتے ہوئے بھارت نے کچھ کچھ اچھا رویہ دکھایا ہے، جب بات ملکی دفاع اور سلامتی کی ہو تو پاکستان ہر قسم کی صلاحیت استعمال کرے گا، ہمارا حوصلہ نہ آزمائیں، وقت آیا تو پاک فوج عوام کی مدد سے بھرپور دفاع کرے گی اور تاریخ دہرائے گی، یہ 1971 نہیں، نہ وہ فوج ہے اور نہ وہ حالات ہیں، اگر موجودہ پاکستانی میڈیا 1971 میں ہوتا تو بھارت کی سازشیں بے نقاب کرتا اور آج مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوتا، بھارت کے لیے یہی پیغام ہے کہ جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مدارس کو مرکزی دھارے میں لانے اور وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستان میں 30 ہزار سے زائد مدارس ہیں جن میں 25 لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں، 1947 میں مدارس کی تعداد 247 تھی جو 1980ء میں 2861 ہوگئی اور آج 30 ہزار سے زیادہ ہے، پاکستان میں مدارس کھولے گئے اور جہاد کی ترویج کی گئی، اس وقت تو کسی نہ اعتراض نہیں کیا، آرمی چیف کی ہدایات ہے کہ اپنا فقہ چھوڑو نہیں اور دوسروں کو چھیڑو نہیں ۔ مدارس کے نصاب میں تبدیلی نہیں ہوگی لیکن نصاب میں منافرت پھیلانے والا مواد نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم کے ساتھ سب سے پہلے میری ملاقات ہوئی۔ ان کے مطالبات تھے کہ فاٹا میں بارودی سرنگیں موجود ہیں جنہیں ختم کیا جائے۔ جس پر ہم نے 48 انجینئرز کی ٹیم لگائی جس نے علاقہ کو کلیئر کیا اور اس آپریشن میں سو سے زائد ٹیم کے اراکین کی جانیں گئیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم کا دوسرا مطالبہ تھا کہ وہاں سے چیک پوسٹیں بھی ختم کی جائیں۔ خیبر پختونخوا میں جانیں دینے والے ملک بھر کے نوجوان تھے یہ اس وقت کہاں تھے جب انہیں دہشت گردی کا سامنا تھا۔ پی ٹی ایم والے تو اس علاقہ میں رہتے بھی نہیں ہیں۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم والے کدھر تھے جب ان کے گلے کٹ رہے تھے اور فٹ بال کھیلی جارہی تھی، جب حالات ٹھیک ہوگئے تو تحفظ کی بات آگئی، سیکیورٹی اداروں کے ان سے کچھ سوال ہیں، آپ کے پاس کتنا پیسہ ہے اور کہاں سے آرہا ہے، افغان ایجنسی این ڈی ایس نے انہیں کتنے پیسے دیے اور وہ کہاں ہیں، اسلام آباد دھرنے کے لیے کتنے پیسے ملے اور کہاں استعمال کیے، قندھار میں بھارتی قونصل خانے میں منظور پشتین کا کون سا رشتے دار گیا اور کتنے پیسے لیے۔
انہوں نے کہا کہ مشعل خان کینیڈا سے کابل کیوں آیا اور اس کا پی ٹی ایم سے کیا تعلق ہے ؟ افغانستان میں جو بندہ فوج کی سپورٹ میں بولتا ہے وہ مارا جاتا ہے کیوں ؟ تحریک طالبان پاکستان آپ کے حق میں کیوں بیان دیتے ہیں جب کہ ہم نے ان کے خلاف آپریشن کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایس پی طاہر داوڑ کی میت وصول کرنے پی ٹی ایم والے کس حیثیت سے سرحد پر گئے تھے جب کہ یہ دو ممالک کا معاملہ تھا اور انہوں نے میت پاکستان کو دینے کی مخالفت کیوں کی۔