چیف جسٹس نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے ٹرانزیکشنز کرنا بڑاجرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ بینک والوں کی شمولیت کے بغیر جعلی اکاؤنٹس نہیں کھل سکتے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاونٹس کھلوانے کے کیس میں سزایافتہ بینک ملازم محمد انورکی سزامعافی کی درخواست کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی کی سربراہی میں عدالت عظمی کےتین رکنی بینچ نے سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بینک والوں کی شمولیت کے بغیر جعلی اکاؤنٹس نہیں کھل سکتے،جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے ٹرانزیکشنز کرنا تو بڑا شدید جرم ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جتنی بھی ٹرانزیکشنز ہوئیں ملزم ان میں ملوث تھا، ہائیکورٹ کی جانب سے تین سال قید تو بہت کم دی گئی ہے، چیف جسٹس نے وکیل صفائی کو مخاطب کرتے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ ملزم کو بری کردیں تاکہ وہ بینک میں دوبارہ جائے اور جو بچ گیا ہے وہ کام مکمل کرے۔
بعد ازاں عدالت نے ملزم بینک ملازم کی سزا معافی کی درخواست واپس لینے کی بنا پر نمٹادی۔
دوران سماعت چیف جسٹس کے کرمنل کیسز سے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کرمنل کیسز تقریباً ختم ہو گئے ییں،اس ہفتے کے بعد صرف 100 اپیلیں رہ جائیں گی۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ نیب ہائیکورٹ فیصلوں کے خلاف اپیلوں پر تیاری شروع کردے، نیب کی اپیلیں چند ہفتوں میں نمٹا دیں گے۔