سوشل پلیٹ فارم انسٹا گرام نے اپنی پوسٹس پر لائکس کاؤنٹ کو اصل مالک کے علاوہ دیگر افراد سے چھپانے کا امریکا میں ایک تجربہ کیا ہے۔ بعد ازاں اسے آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، آئرلینڈ، اٹلی اور دیگر ممالک میں توسیع دے دی گئی۔
انسٹا گرام کے مطابق اس تجربے کے بہتر نتائج سامنے آئے۔ اسی بنا پر اس کی اہمیت مزید جاننے کے لیے اسے پوری دنیا میں آزمایا جارہا ہے لیکن انسٹا گرام نے مزید کچھ نہیں بتایا کہ اس تبدیلی کا مقصد کیا ہے اور اس کے کیا فائدے ہوں گے؟ تاہم انسٹاگرام کے سربراہ ایڈم موسیری کے مطابق وہ انسٹاگرام صارفین پر لائکس کی دوڑ کا پریشر کم کرنا چاہتا ہیں تاکہ لوگ حقیقت پسند ہوکر کسی پوسٹ کو پسند یا ناپسند کرسکیں۔
بعد میں انسٹا گرام نے اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بالخصوص نوجوان طبقہ لائکس کے بارے میں بہت حساس واقع ہوا ہے جس سے ان کی نفسیات پر اثر پڑتا ہے۔ اس طرح لوگ اپنی پوسٹ اور تصاویر پوسٹ کرنے میں کسی قدر آزاد ہوں گے۔
تاہم انسٹاگرام نے اعتراف کیا ہے کہ اس طرح انسٹاگرام پر کسی مہم سے وابستہ بااثر افراد (انفلوئنسر) بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔ انسٹاگرام نے جیسے ہی لائکس چھپانے کے تجربے کا آغاز کیا ہے اسی کے ساتھ انفلوئنسرز کے لائکس بھی کم ہوئے ہیں تاہم انسٹا گرام نے لائکس کے متبادل دیگر طریقے پیش کرنے کی تجویز پر کام کرنے کا اشارہ دیا ہے۔
مثلاً بزنس اکاؤنٹس کے حامل افراد یا کمپنیاں اپنی کارکردگی انسٹاگرام انسائٹس کے ذریعے دیکھ سکیں گے جو ان کی پہنچ اور شہرت کو ظاہر کرتے ہیں لیکن پہلے مرحلے میں فون ایپ کے لائکس پوشیدہ رکھے گئے ہیں تاہم پوری دنیا کے ڈیسک ٹاپ ورژن میں لائکس اب بھی نمایاں ہیں اور دیکھے جاسکتے ہیں۔