اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریڈ زون اور ڈی چوک پر سیاسی جماعتوں کے احتجاج اور جلسے رکوانے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔
جسٹس عامر فاروق نے ریڈ زون اور ڈی چوک پر سیاسی جماعتوں کے احتجاج اور جلسے رکوانے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کی اور ریمارکس دیئے کہ آفس سے وضاحت لینے لگا ہوں کہ اعلیٰ عدالتوں کے رجسٹرارز کو پارٹی کیسے بنایا؟، عدالتوں کو ایسے فریق نہیں بناتے۔
درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ گزارش ہے انہیں پٹیشن سے ڈیلیٹ کرنے کی اجازت دی جائے، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ایسی ہی ایک درخواست پر تو کل بھی فیصلہ آیا ہے، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ کل والی پٹیشن اور میری درخواست میں کچھ فرق ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میں احتجاج کو روکنے کی بات نہیں کر رہا بلکہ مختص کردہ مقام پر احتجاج کی بات کر رہا ہوں،جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ فیڈریشن تو خود جلسے جلوس نکال رہی ہے، تو انہیں ہی ہدایات جاری کر دوں؟
آصف گجر ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ احتجاج شہریوں کا حق ہے مگر کسی کا راستہ بلاک نہیں کیا جا سکتا، 2016 کے عدالتی فیصلے کے پیرا 25 پر عمل درآمد چاہتا ہوں۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کو کیسے پتہ کہ ضلعی انتظامیہ اس پر عمل درآمد نہیں کرے گی؟ وکیل نے کہاکہ عدالتی حکم آنے اور نوٹی فکیشن جاری ہونے کے بعد بھی ڈی چوک میں متعدد جلسے ہوئے ہیں۔
درخواست گزار کے دلائل مکمل ہوجانے کے بعد عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔