سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ آج فیض آباد دھرنا فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں کی سماعت کرے گا۔ حکومت کیس میں نظرثانی درخواست دائر کرنے والے فریقین میں سے ایک ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سماعت کرنے والے ینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس امین الدین خان شامل ہیں۔
اس فیصلے کے خلاف کل آٹھ درخواستیں دائر کی گئی تھیں جن میں سے دو پہلے ہی واپس لے لی گئی ہیں۔
انٹیلی جنس بیورو اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے درخواستیں سماعت شروع ہونے سے چند روز قبل واپس لے لی گئیں۔
دیگر درخواست گزاروں میں پاکستان تحریک انصاف، وزارت دفاع، الیکشن کمیشن آف پاکستان، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، اس وقت کے وزیر ریلوے شیخ رشید احمد اور سیاستدان اعجاز الحق شامل ہیں۔
شیخ وکیل نے بھی گزشتہ روز کارروائی کو موخر کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اب بلوچستان کی نگراں کابینہ میں شامل ہیں اس لیے کارروائی کاحصہ نہیں بن سکتے۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ کے وکیل نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ رواں ماہ کے آغاز میں رشید کی گرفتاری کے بعد سے اُن سے رابطہ نہیں کر پا رہے ہیں۔
فیض آباد دھرنے کا فیصلہ موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 2017 میں ازخود نوٹس لیے جانے کے بعد سنایا تھا۔ تحریری حکم فروری 2019 میں جاری کیا گیا تھا۔
نئے چیف جسٹس نے عہدہ سنبھالتے ہی معاملہ فوری طور پرسماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا۔
فیض آباد دھرنا کیس فیصلے میں وزارت دفاع اور فوج، بحریہ اور فضائیہ کے سربراہوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنے زیر کمان اہلکاروں کو سزا دیں جو اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے پائے گئے۔