سپریم کورٹ نے دفاعی مقاصد کیلئے لی گئی زمینوں سے فوری شادی ہالز ختم کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس گلزار احمد اور جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں ایڈوکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین، سیکریٹری داخلہ عبدالکبیر قاضی، سیکریٹری مقامی حکومت خالد حیدر شاہ، سیکریٹری ٹرانسپورٹ اختر غوری، کشمنر کراچی افتخار شلوانی اور ڈائریکٹر لیگل ڈی ایچ اے خرم قمر و دیگرنے شرکت کی۔
اجلاس میں دفاعی مقاصد کیلئے دی گئی زمینوں پر شادی ہالز اور دیگر تجارتی سرگرمیاں خلاف قانون قرار دی گئیں۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ملٹری لینڈ پر تجارتی سرگرمیاں ختم کی جائیں اور دفاعی مقاصد کیلئے لی گئی زمینوں سے فوری شادی ہالز ختم کیے جائیں۔
معزز جج صاحبان نے ریمارکس دیئے کہ اسپتالوں کیلئے مختص زمینوں پر بھی شادی ہالز قائم کردیئے گئے ہیں۔ اعلیٰ عدالت نے اجلاس میں ڈی ایچ اے کے تمام فیز میں جدید لائبریریز قائم کرنے اور شہر کے تمام پارکس سمیت رفاہی پلاٹس کو ماسٹر پلان کے مطابق واگزار کرانے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے کے ایم سی بلڈنگ اور سٹی کورٹ کی درمیانی سڑک پر تعمیرات کا بھی نوٹس لیتے ہوئے سڑک بند کرنے سے متعلق حکام سے جواب طلب کرلیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں کراچی رجسٹری ميں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی ميں اہم اجلاس میں حکم دیا گیا تھا کہ کراچی بھر ميں ريلوے کی زمينوں سے قبضہ چھڑایا اور کراچی سرکلر ریلوے کو فوری بحال کیا جائے۔