سری لنکن بورڈ میں بھی حکومتی مداخلت بڑھنے لگی جب کہ وزیر کھیل ہیرن فرنانڈو کی من مانیاں جاری ہیں۔
سری لنکن کرکٹ معاملات میں وزیر کھیل ہیرن فرنانڈو کی من مانیاں حد سے زیادہ بڑھ چکی ہیں، بورڈ کے صدر شمی سلوا اور ان کی انتظامیہ کٹھ پتلی بن کر رہ گئی ہے۔
ورلڈ کپ میں خراب کارکردگی کے بعد بورڈ انتظامیہ نے واضح طور پر کہا تھا کہ ہیڈ کوچ چندیکا ہتھوراسنگھے کو اب مستعفی ہوجانا چاہیے،انگلینڈ میں ہی قیام کے دوران شمی سلوا نے چند انٹرنیشنل اور کائونٹی کوچز کے ساتھ بات چیت کا عمل بھی شروع کردیا تھا،مگر ابھی وہ میٹنگز ختم کرکے وطن واپس لوٹے بھی نہیں تھے کہ ہیرن فرنانڈو بیچ میں کود پڑے، انھوں نے ہتھورا سنگھے کے خلاف عوامی ماحول دیکھتے ہوئے کریڈٹ لینے کی خاطر بورڈ کو حکم دیا کہ وہ کوچ کو فارغ کرے۔
اس سلسلے میں انھوں نے آفیشل طور پر بورڈ کو باقاعدہ لیٹر بھی بھیجا، اب اگر ہتھورا سنگھے کو فارغ کیا جاتا ہے تو پھر اس کا کریڈٹ بورڈ کو نہیں بلکہ وزیر کھیل کو جائے گا۔
ایس ایل سی کے ایک آفیشل نے کہاکہ یہ چیز ناقابل قبول ہے، اگر وزیر کھیل کو ہی کوچز کو ہٹانا اور تقرر کرنا ہے تو پھر ہم کیا کریں گے، بورڈ کا مقصد کیا رہ جاتا ہے، فرنانڈو ہر چیز اپنے کنٹرول میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وزارت کھیل کے کچھ آفیشلز سری لنکن ٹیم کے ساتھ ہی ورلڈ کپ کے موقع پر انگلینڈ گئے اور مہم شروع سے قبل ہی لوٹ آئے۔ ہیرن کی جانب سے بورڈ کے نئے آئین کی تیاری بھی کھیل پر کنٹرول کی کوششوں کا حصہ ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل ہی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے سیاسی مداخلت پر زمبابوے کرکٹ کو معطل کرتے ہوئے اس کے فنڈز روک دیے تھے۔