سست رفتار سنچریوں میں پاکستانی بیٹسمین سب سے آگے نکل آئے۔
جدید کرکٹ میں جہاں دیگر ٹیمیں عام طور پر 300 سے زائد رنز بناتی ہیں، پاکستان کبھی کبھار ہی یہ ہدف عبور کرتا ہے، اس کی بڑی وجہ اسٹرائیک ریٹ کم ہونا ہے۔
گزشتہ 3سال میں 5 یا زائد سنچریاں بنانے والے 15 بیٹسمینوں پر نظر ڈالی جائے تو بیئراسٹو سرفہرست ہیں، انگلش بیٹسمین نے 6 سنچریاں بناتے ہوئے فی اننگز 76گیندوں کا استعمال کیا، جیسن روئے نے اتنی ہی سنچریوں کے دوران ہر ایک کیلیے 83 گیندیں صرف کیں، دھون نے 7 سنچریوں میں اوسطاً 95، وارنر نے 9 میں 98، مارٹن گپٹل نے 6کے دوران 98 گیندوں کی اوسط سے یہ سنگ میل عبور کیا۔
فاف ڈوپلیسی نے 6 سنچریوں کے دوران ہر ایک کیلیے 99 گیندوں کا استعمال کیا، کوہلی نے 16 تھری فیگر اننگز کھیلی ہیں، ہر ایک کی اوسط 100بال رہی، روہت شرما نے 12 سنچریاں اوسطاً101 گیندوں کا استعمال کرتے ہوئے بنائیں۔
ہاشم آملا اور کیلم میکلوڈ نے5،5 سنچریاں اسکور کرنے کیلیے اوسطاً 105 گیندوں کا استعمال کیا، روس ٹیلر نے 5تھری فیگر اننگز 106 گیندوں کی ایوریج سے سجائیں، جوئے روٹ نے6 سنچریوں کے دوران 108، ایرون فنچ نے 5 کیلیے 110 کی اوسط سے گیندوں کا سامنا کیا۔
فہرست میں سب سے آخر پر موجود بابر اعظم نے8 سنچریاں بنائیں، اوسط 111 گیندیں رہی، امام الحق نے 5تھری فیگر اننگز کھیلیں، گیندوں کی ایوریج ہم وطن بیٹسمین کے برابر ہے۔