خیبر پختونخوا حکومت اور ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعد ڈاکٹروں نے سات روز سے جاری ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور ڈاکٹرز کے درمیان بات چیت میں ڈاکٹرز کی جانب سے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ بات چیت کے دوران دو کمیٹیاں بنانے پر اتفاق ہوا ۔
ایک کمیٹی شعبہ صحت میں اصلاحات کا معاملہ دیکھے گی جبکہ دوسری کمیٹی ڈاکٹر پر مبینہ تشدد کی انکوائری کرے گی ۔
خیبرٹیجنگ اسپتال، حیات آباد میڈیکل کمپلیکس سمیت دیگر سرکاری اسپتالوں میں 6 روز بعد ڈاکٹروں کی آمد ہوئی تو مریضوں کو رش لگ گیا۔
خیبرپختونخوا کے سرکاری ڈاکٹرز 6 روز سے ہڑتال پر تھے اور اس دوران وہ او پی ڈیز میں بھی پیش نہ ہوئے جس کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
گزشتہ روز ڈاکٹرز کونسل کے رہنماؤں نے وزیراعلیٰ محمود خان کے ساتھ ملاقات کی اور اس موقع پر مذاکرات کی کامیابی کے بعد ڈاکٹروں نے احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہےکہ 16 مئی کو خیبر ٹیچنگ اسپتال میں وزیراعظم عمران خان کے کزن ڈاکٹر نوشیروان برکی اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالدین کے درمیان تکرار ہوئی، بعدازاں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ محافظوں کے ہمراہ آئے اور مبینہ طور پر ڈاکٹر ضیاء کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
سینئر ڈاکٹر کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف ڈاکٹروں نے ہڑتال کی اور خیبرٹیچنگ اسپتال سمیت لیڈی ریڈنگ، حیات آباد میڈیکل کمپلکس سمیت باقی تمام سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں نے کام بند کردیا تھا۔