عام انتخاب میں کامیابی کے باوجود نیتن یاہو حکومت بنانے میں ناکام ہوگئے جس کے بعد پارلیمنٹ نے نئے انتخابات کرانے کی منظوری دے دی۔
اسرائیل کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ عام انتخابات میں کامیابی کے باوجود کوئی بھی جماعت حکومت نہیں بناسکی۔
9 اپریل کو ہونے والے عام انتخابات میں کوئی بھی جماعت واضح اکثریت حاصل نہیں کرسکی تھی تاہم حکومت بنانے کے لیے نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ پارٹی نے اتحادیوں سے رابطے شروع کیے تاہم وہ اتحادیوں کو ساتھ ملا کر حکومت بنانے میں ناکام رہے ۔
اسرائیلی پارلیمنٹ میں نئے انتخابات کے لیے رائے شماری کے لیے بل لایا گیا جس پر نئے انتخابات کے حق میں 45 کے مقابلے میں 74 ووٹ ڈالے گئے۔
پارلیمنٹ سے نئے انتخابات کے بل کی منظوری کے بعد 17 ستمبر کو نئے انتخابات ہوں گے۔
سخت گیر جماعت الٹرا آرتھوڈکس لیبرمین نے نیتن یاہو کی حکومت کا حصہ بننے سے صاف انکار کردیا اور دعویٰ کیا کہ ان کے پاس حکومت بنانے کے لیے ماحول سازگار ہے۔
دوسری جانب میرٹس پارٹی کی چیئرپرسن ٹاما زنبرگ کا کہنا ہے کہ وہ لیبر پارٹی سے انضمام کے لیے رابطہ کریں گی، وقت آگیا ہے کہ بائیں بازو کا بلاک بنایا جائے۔
یاد رہے کہ 9 اپریل کو ہونے والے عام انتخابات میں نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ پارٹی اور مخالف امیدوار بینی گینٹز کی بلیو اینڈ وائٹ پارٹی نے 35، 35 نشستیں حاصل کی تھیں۔