قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کو جعلی اکاؤنٹس اور میگامنی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کرلیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) کو دونوں افراد کو گرفتار کرنے کی اجازت دے دی۔
جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے بنچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔ سابق صدر اور ان کی بہن فریال تالپور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب پراسیکیوٹر اور فاروق ایچ نائیک کے دلائل مکمل ہونے کے بعد آصف زرداری اور فریال تالپورکی درخواست ضمانت مسترد کردی۔ عدالت نے میگا منی لانڈرنگ ریفرنس میں نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے آصف زرداری اور فریال تالپور کو گرفتار کرنے کی اجازت دے دی۔
آصف زرداری فیصلہ آنے سے قبل ہی عدالت سے روانہ ہوگئے تھے لیکن ان کی آج ہی گرفتاری کے امکانات موجود ہیں۔ نیب نے آصف زرداری اور فریال تالپور کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دیں جو پارلیمنٹ روانہ ہوگئی ہیں۔ پولیس اور نیب کی مشترکہ ٹیم نے زرداری ہاؤس پر چھاپہ بھی مارا ہے۔
آصف زرداری 28 مارچ سے عبوری ضمانت پر تھے اور دو ماہ بارہ دن کے اس عرصے میں ان کی عبوری ضمانت میں پانچ مرتبہ توسیع کی گئی۔
کیس کا پس منظر؛
ایف آئی اے نے 29 جعلی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگایا تھا جن کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ اس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور سمیت بہت بااثر شخصیات اور بعض بینکوں کے سربراہان کے نام سامنے آئے جب کہ فالودے والے اور رکشے والے سمیت متعدد غریب لوگوں کے نام پر اربوں روپے کے بینک اکاؤنٹس کا انکشاف ہوا جن سے وہ غریب وہ خود بے خبر تھے۔
اس کیس میں چیئرمین پاکستان اسٹاک ایکسچینج حسین لوائی، اومنی گروپ کے مالک انور مجید سمیت آصف زرداری کے متعدد قریبی ساتھی گرفتار ہوچکے ہیں۔