پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آج اپنا پہلا باضابطہ بجٹ پیش کرے گی۔
قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے مالی سال 20-2019 کے بجٹ کا حجم 6800 ارب اور ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5500 ارب رکھا گیا ہے، دفاع کیلیے 1250 ارب، ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1837ارب روپے جب کہ وفاق کے تحت سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے تحت 925 ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔
مالی خسارے کا ہدف 3 ہزار ارب جب کہ قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 2 ہزار 5 سو ارب روپے مختص کرنے کی تجویز زیر غور ہے جب کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ بھی متوقع ہے۔
1400 ارب کے ٹیکس اقدامات کے ساتھ 7 سو ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکس بھی لگائے جانے کی تجویز ہے جب کہ تنخواہ دار ملازمین کے لیے قابل ٹیکس آمدنی کی حد 12 لاکھ سے کم کرکے دوبارہ 4 یا 6 لاکھ روپے کرنے کی تجویز ہے۔
حکومت صحت کے شعبہ کی ترقی کیلیے سگریٹ اور مشروبات پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پر بھی غور کررہی ہے، سگریٹ اور مشروبات پر عائد ٹیکسز صحت کے شعبہ پر خرچ کئے جائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے وزارت خزانہ کو عوام دوست بجٹ کی تیاری کا حکم دیا ہے تاکہ عام آدمی کو ریلیف فراہم کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ کابینہ کا خصوصی اجلاس آج پارلیمنٹ میں ہوگا جب کہ کابینہ اجلاس میں مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ بجٹ تجاویز پیش کریں گے جس کے بعد کابینہ بجٹ کی منظوری دے گی۔