شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی کردار شاہ رخ جتوئی نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔
شاہ رخ جتوئی نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرتے ہوئے عمر قید اور جرمانے کی سزا کالعدم قرار دینے کی استدعا کردی۔ اس نے درخواست میں کہا کہ دو افراد کے ذاتی جھگڑے کے کیس میں دہشت گردی کی دفعات عائد نہیں ہو سکتیں، سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ ہر قتل دہشتگردی نہیں ہوتا، سندھ ہائی کورٹ قتل اور دہشتگردی کے درمیان فرق کرنے میں ناکام رہی، عدالت سے درخواست ہے کہ عمر قید اور جرمانے کی سزا کالعدم قرار دی جائے۔
دسمبر 2012 میں معمولی تنازع پر شاہ رخ جتوئی نے ساتھیوں کے ہمراہ شاہ زیب کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ اس وقت کے چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت سنائی تاہم سندھ ہائی کورٹ نے اسے عمر قید میں تبدیل کر دیا ہے۔
اس کیس میں دلچسپ اتار چڑھاؤ آئے اور ملزمان اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے مقدمے پر اثر انداز ہوتے رہے۔