چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ عمر قید کا غلط مطلب لیا جاتا ہے، عمر قید پچیس سال نہیں ہوتی، عمر قید کا مطلب ہوتا ہے تا حیات قید، اگر ایسا ہو گیا تو پھر دیکھیں گے کون قتل کرتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے یہ اہم ریمارکس قتل کے مجرم عبدالقیوم کی سزائے موت کیخلاف نظرثانی درخواست پر سماعت کے دوران دیئے، جہاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد مجرم کی سزائے موت برقرار رکھی، ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے بھی ملزم کو سزائے موت دی تھی۔
دوران سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ عمر قید کا یہ مطلب نکال لیا گیا کہ پچیس سال قید ہے، جو کہ غلط ہے، عمر قید کا مطلب ہوتا ہے تا حیات قید۔
انہوں نے کہا کہ کسی مناسب موقع پر عمر قید کی درست تشریح کریں گے، اگر ایسا ہو گیا تو پھر دیکهیں گے کون قتل کرتا ہے، اسکے بعد ملزم عمر قید کی جگہ سزائے موت مانگیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بھارت میں جس کو عمر قید دی جاتی ہے اس کے ساتھ برسوں کا تعین بھی کیا جاتا ہے کہ مجرم کتنے سال سزا کاٹے گا۔