قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کیلیے ’سلیکٹڈ‘ کا لفظ استعمال کرنے پر پابندی لگا دی گئی۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت اتوار کے اجلاس میں بجٹ پر بحث کے دوران احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کی بھینسیں اور گاڑیاں بیچ کر سادگی کا ڈرامہ اور اب وزیراعظم ہاؤس کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا، ہم نے 5 سال میں 10 ہزار ارب روپے قرضہ لیا، آپ نے ایک سال میں 5 ہزار ارب قرضے لیے، ہم اپنا حساب دیں گے۔
ہم نے قرض لیا تو بجلی اورموٹر ویز دیں، آپ بتائیں قرض کہاں لگایا؟ یہ حکومت نئی نویلی دلہن نہیں، سلیکٹڈ وزیراعظم نے ہر فورم پر پاکستان کو دیوالیہ کہا، اب آپ ڈی چوک کے کنٹینر پر نہیں بلکہ حکومت میں ہیں، تنقید برداشت کریں، ہماری پگڑیاں اچھالی گئیں تو ہم بھی اچھالیں گے، آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر لینے کیلیے عوام دشمن بجٹ پیش کیا گیا، حکومت ایک سال بعد بھی ہر چیز کا الزام کرپشن اور قرضوں پر ڈال رہی ہے، وفاقی وزیر عمر ایوب نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ منتخب وزیراعظم کو سلیکٹڈ کہنا ایوان کا استحقاق مجروح کرنے کے مترادف ہے، جس پر ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے ایوان میں وزیراعظم کیلیے سلیکٹڈ کا لفظ استعمال کرنے پر پابندی لگاتے ہوئے کہا کہ ہر رکن اسمبلی ووٹ لے کر آیا، آئندہ کوئی یہ لفظ ایوان میں استعمال نہ کرے، وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات خسرو بختیار نے کہا کہ حکومت نے مشکل حالات کے باوجود بجٹ میں تمام شعبوں پر توجہ دی، ٹیکس اہداف کے حصول سے معیشت مستحکم اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد ملے گی، دچین پاکستان اقتصادی راہداری سے سماجی و اقتصادی ترقی سمیت تمام شعبوں میں انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے، تمام ارکان کو میثاق معیشت پر کام کرنا چاہیے۔
ان کی تجاویز سے معیشت کیلیے نئی سمت کا تعین کیا جا سکتا ہے، آئندہ 5 برسوں میں ایک کروڑ ملازمتوں کے مواقع فراہم کریں گے، ملک کو میثاق معیشت کی ضرورت ہے، جس میں قرضوں کے استعمال پر بھی بات ہونی چاہیے، ہم ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 11 فیصد سے بڑھاکر ساڑھے 13 فیصد پر لائیں گے، تمام لوگ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں، سابق وزیراعظم پرویز اشرف نے کہا کہ سیاست میں تنقید برائے تعمیر ہونی چاہیے، تنقید کریں، تضحیک نہ کریں، سیاسی جماعتوں کے سربراہان فیصلہ کریں وفاداریاں بدلنے والوں کی حوصلہ شکنی کریں گے، بجٹ پر حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں نے تفصیلی بحث کی، اپوزیشن ارکان نے بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا جبکہ حکومتی ارکان نے اسے عوامی قرار دیتے ہوئے بھرپور حمایت کی۔