سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو آئی ایم ایف پروگرام حاصل کرنے کے بجائے متبادل راستہ اختیار کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی تاہم انھوں نے آئی ایم ایف پروگرام کے حق میں ایک مضبوط موقف کے مقابل متبادل تجویز کا غیر یقینی راستہ چننے سے گریز کیا۔
کراچی اسکول آف بزنس اینڈ لیڈر شپ کی ایک تقریب سے خطاب میں سابق وزیر خزانہ نے بتایا کہ مارچ میں انھوں نے وزیراعظم کو واضح کر دیا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا ایک راستہ ہے مجبوری نہیں،انھوں نے متبادل تجویز کے متعلق مزید انکشاف کیا کہ یہ سرمایے کی عالمی مارکیٹ میں وزیراعظم عمران خان کی نیک نامی اور خلیجی ملکوں سے پاک فوج کے تعلقات کا فائدہ اٹھانا تھا۔
اسد عمر نے بطور وزیر خزانہ اپنی سبکدوشی سے ایک ماہ قبل یہ متبادل منصوبہ وزیراعظم کو پیش کیا تھا۔ عمران خان نے ان سے کہا کہ تم جانتے ہومیں خطروں سے کھیلنے والا ہوں مگر ہرکوئی یہی کہہ رہا ہے کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا چاہیے۔
وزیر اعظم اور سابق وزیر خزانہ کی ان ملاقاتوں کے احوال سے واقف ایک ذریعہ کے مطابق متبادل منصوبہ کے تحت اسد عمر سرمایے کی عالمی مارکیٹ اور کمرشل بینکوں سے فنڈز حاصل کرنا چاہتے تھے، ٹیرف اور نان ٹیرف کی رکاوٹوں کے اطلاق اور روپے کی قدر کو مرحلہ وار گھٹا کر وہ آئی ایم ایف پروگرام سے بچنا چاہتے تھے۔
سابق وزیر خزانہ نے مذکورہ تقریب سے خطاب میں بتایا کہ عمران خان کی عالمی سطح پر بالخصوص ایشیا میں مثبت ساکھ اور سول ملٹری بہترین تعلقات متبادل منصوبہ کی بنیاد تھی، جسے بروئے کا رلایا جانا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا یا متبادل راستہ میں سے کسی ایک کو اختیار کرنا وزیراعظم کی صوابدید تھی،تاہم ان کے خیال میں 22 سالہ جدوجہد عمران خان کا سیاسی اثاثہ تھا جسے بروئے کار لانا چاہیے تھا۔