برصغیر کے نامور گلوکار اور لاکھوں دلوں پر راج کرنے والے محمد رفیع کو مداحوں سے بچھڑے 39 برس بیت گئے ہیں۔
نامور گلوکار محمد رفیع کو مداحوں سے بچھڑے 39 برس بیت گئے ہیں مگر ان کی آواز آج بھی ہرطرف سر بکھیر رہی ہے۔
رفیع نے لاہور ریڈیو پر پنجابی نغموں سے اپنے سفر کی ابتدا کی ان کا پہلا فلمی گانا زینت بیگم کیساتھ ریکارڈ کیا گیا۔ رفیع کی زندگی میں سب سے بڑا موڑ اس وقت آیا جب موسیقار اعظم نوشاد نے فلم”بیجو باؤرا” میں انہیں اپنی آواز میں جادو جگانے کا موقع فراہم کیاجس کے بعد ازاں تمام نغمے سپر ہٹ ہوئے۔
محمدرفیع کو کلاسیکی سے شوخ وچنچل سمیت ہر طرح کے گیت گانے میں مہارت حاصل تھی۔”من تڑپت ہری درشن ” جیسا کلاسیکی گیت اور “چاہے کوئی مجھے جنگلی کہے ” ایسا چنچل نغمہ انکی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
دلوں پر راج کرنے والے رفیع نے نہ صرف اردو اور ہندی بلکہ میراٹھی، گجراتی، بنگالی اور تامل کے علاوہ کئی زبانوں میں بھی ہزاروں گیت گائے اور 31 جولائی 1980 کواس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے۔